اپ ڈیٹ 11 نومبر 2025 03:33pm

اسلام آباد خودکش دھماکہ ’ویک اپ کال‘، ہم حالت جنگ میں ہیں، وزیر دفاع

وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی الیون کچہری کے باہر منگل کو ہونے والے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب بھی حالتِ جنگ میں ہے۔

وزیر دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاک فوج صرف سرحدی علاقوں یا بلوچستان کے دور دراز حصوں میں لڑ رہی ہے، وہ جاگ جائیں۔ آج اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ہونے والا خودکش حملہ ایک ”وییک اپ کال“ ہے، جو یاد دلاتا ہے کہ یہ جنگ پورے پاکستان کی ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج روزانہ اپنی جانیں قربان کر رہی ہے تاکہ عوام کو تحفظ اور اعتماد کا احساس ملے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کابل حکمرانوں سے کامیاب مذاکرات کی زیادہ امید رکھنا بے فائدہ ہے۔

ان کے مطابق افغان حکومت اگر چاہے تو پاکستان میں دہشت گردی کو روک سکتی ہے، مگر اسلام آباد تک دہشت گردی لانا ایک واضح پیغام ہے، جس کا پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

افغانستان سے آنے والے دہشتگردوں کی پشت پناہی کابل حکومت کر رہی ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف

بعدازاں، خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ حملہ ریاست پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سنجیدگی سے اس خطرے کا مقابلہ کریں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پہلے سے اندازہ تھا کہ ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس قسم کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دہشتگردی زیادہ تر سرحدی علاقوں تک محدود تھی، مگر اسلام آباد پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ دشمن اب ملک کے دارالحکومت تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہ، خاص طور پر ٹی ٹی پی، کو افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ “کابل میں بیٹھے ان کے چیلے اب کھل کر پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، اور کابل حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ ان کی ذمہ دار نہیں ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حملے سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دہشتگرد یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی علاقہ ان کی زد سے باہر نہیں۔ “ افغان حکومت نے دراصل اس صورتحال کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے، اور اب ریاست پاکستان کو اس خطرے کا سخت جواب دینا ہوگا۔”

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اب ایک بار پھر وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کر ان عناصر کا خاتمہ کریں۔ “پاکستان دہشتگردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا، چاہے یہ کارروائیاں سرحدی علاقوں میں ہوں یا شہری مراکز میں، ہم کسی کو برداشت نہیں کریں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی تھوڑی بہت امید باقی تھی، مگر اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد اب حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ “اس حملے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی، ٹی ٹی پی دراصل افغان سرزمین پر بیٹھے دہشتگردوں کی ایک توسیع ہے، اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں۔“

وزیر دفاع نے کہا کہ ریاست کو اب فیصلہ کن سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ دہشتگردی کا خطرہ پاکستان کے ہر شہر میں موجود ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ جی الیون کچہری کے باہر منگل کی دوپہر ایک زوردار خودکش دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ بھارتی اسپانسرڈ افغان طالبان کی پراکسی تنظیم کی جانب سے کیا گیا۔ دھماکے کے بعد مبینہ خودکش حملہ آور کا سر سڑک پر پڑا ہوا ملا۔

ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کیا، جہاں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس اور حساس اداروں نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی، خودمختاری اور امن کی خاطر ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ آخری حد تک لڑی جائے گی۔

Read Comments