شائع 11 نومبر 2025 11:30am

مکڑیوں کا ’خواجہ سرا‘ دریافت کرلیا گیا

تھائی لینڈ کے گھنے جنگلات میں ایک ایسی دلکش مخلوق دریافت ہوئی ہے جس نے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ یہ مکڑی نہ صرف ایک نئی نوع ہے بلکہ اس کے جسم میں ایک نایاب حیاتیاتی مظہر بھی دیکھا گیا ہے۔ یہ نصف مرد اور نصف عورت کی خصوصیات کی حامل ہے۔ سائنسدانوں نے اس منفرد مکڑی کا نام ”ڈیمارچس اینازوما“ رکھا ہے، جو ایک مشہور اینیمے کردار سے لیا گیا ہے جو مرد اور عورت کی شکل بدل سکتا ہے۔

یہ مکڑی اپنے جسم کی منفرد رنگت اور ساخت کی وجہ سے قابل توجہ ہے۔ اس کے بائیں نصف میں خواتین کی خصوصیات ظاہر ہوتی ہیں، جیسے بڑے جبڑے اور چمکدار نارنجی رنگ، جبکہ دائیں نصف میں مردانہ خصوصیات ہیں، جس میں چھوٹا قد اور سرمئی مائل سفید رنگ شامل ہے۔یہ ظاہری تقسیم نہایت متوازن اور خوبصورت ہے، جو اس نوع میں فطرت کی ایک نایاب اور حیرت انگیز خصوصیت کے طور پر سامنے آتی ہے۔

یہ دریافت ’بیمرائیڈ‘ خاندان میں پہلی مرتبہ ہوئی ہے اور مجموعی طور پر ’مائیگالومورف‘ گروپ میں صرف تیسری رپورٹ ہے، جس میں ٹرانٹولا جیسی بڑی مکڑیاں شامل ہیں۔ اس مظہر کو سائنسدان ”گائینینڈرومورفزم“ کہتے ہیں، یعنی ایک ہی جسم میں مرد اور عورت کی خلیاتی خصوصیات کا موجود ہونا۔ محققین کا خیال ہے کہ یہ حالت ابتدائی نشوونما کے دوران جنسی کروموسومز میں خلل کے سبب پیدا ہوئی، اور شاید ماحولیاتی عوامل یا پرجیویوں کا بھی اس میں کردار ہو۔

مقامی ماہرین نے یہ نایاب مکڑی ’نونگ رنگ، تھائی لینڈ‘ کے جنگلات میں دریافت کی، جبکہ ’چولالونگ کورن یونیورسٹی‘ کے محققین نے اس کی مکمل تشخیص کی۔ اس تحقیق کے سربراہ چواکورن کنسیٹے نے بتایا کہ یہ دریافت ایک فیس بک پوسٹ سے شروع ہوئی، جس میں ایک غیر معمولی مکڑی کی تصویر دکھائی گئی تھی۔ اس پوسٹ نے انہیں تحقیق کی طرف مائل کیا، اور اضافی نمونوں کی جانچ کے بعد یہ بات واضح ہوئی کہ یہ نہ صرف ایک نایاب مکڑی ہے بلکہ ایک نئی نوع کی نمائندہ بھی ہے۔

جہاں تک اس مکڑی کے زہر کا تعلق ہے، ابھی تک کوئی مستند تحقیق موجود نہیں ہے۔ تاہم، اس کے قریبی رشتہ دار خاندانوں میں زہریلے غدود پائے جاتے ہیں، اور محققین نے یہ مشاہدہ کیا کہ یہ مکڑی میدان میں خطرناک حرکتیں کرتی ہے، جیسے جبڑوں کو کھولنا اور بعض اوقات جبڑوں کی نوک پر قطرے خارج کرنا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ چھوٹے کیڑوں کے لیے زہریلی ہو سکتی ہے۔

دنیا کے 5 پراسرار سمندری مقامات جو آج بھی معمہ بنے ہوئے ہیں

یہ دریافت فطرت کی حیرت انگیز ساخت اور زندگی کی لا متناہی تنوع کی گہرائی پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ ڈیمارچس اینازوما نہ صرف سائنسدانوں کے لیے ایک قیمتی تحقیقی موضوع ہے بلکہ عام قاری کے لیے بھی ایک یاد دہانی ہے کہ قدرت کی تخلیق میں بےشمار ایسے راز موجود ہیں جو انسانی عقل کو حیران کردیتے ہیں۔

Read Comments