شائع 11 نومبر 2025 09:27am

نئے شامی صدر احمد الشرع کے قتل کی کوشش ناکام

شام کے صدر احمد الشرع پر داعش کے دو الگ الگ قاتلانہ حملوں کی کوششیں ناکام بنا دی گئی ہیں۔ دو سینئر اہلکاروں نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ منصوبے گزشتہ چند ماہ کے دوران بے نقاب ہوئے، جو ظاہر کرتے ہیں کہ شدت پسند تنظیم اب بھی صدر الشرع کو براہِ راست نشانہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

رائٹرز کا کہنا ہے کہ ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک منصوبہ صدر الشرع کی ایک پہلے سے اعلان شدہ سرکاری مصروفیت کے دوران عمل میں لانے کا تھا، تاہم حفاظتی وجوہات کے باعث مزید تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔ شامی وزارتِ اطلاعات نے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا لیکن کہا کہ داعش اب بھی شام اور خطے کے لیے “ایک حقیقی سکیورٹی خطرہ” ہے۔ وزارت نے تصدیق کی کہ پچھلے دس ماہ میں مختلف عبادت گاہوں اور سرکاری مقامات پر داعش کے کئی حملے ناکام بنائے گئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا، “شام اپنے عوام کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، خواہ اس کی کوئی بھی شکل ہو۔”

صدر الشرع کی واشنگٹن ملاقات سے قبل حملوں کی اطلاعات

یہ انکشاف ایسے وقت سامنے آیا ہے جب شام، امریکی قیادت میں قائم عالمی اتحاد میں شامل ہونے والا ہے۔ صدر احمد الشرع پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے واشنگٹن میں ملاقات کریں گے ۔ یہ کسی شامی صدر کا وائٹ ہاؤس کا پہلا دورہ ہوگا۔

شام میں 23 وزراء کی تقرری کے ساتھ عبوری حکومت کا اعلان

صدر الشرع، جو گزشتہ دسمبر میں اقتدار میں آئے، اس ملاقات کو شام کی عالمی سطح پر واپسی کی علامت بنانا چاہتے ہیں۔ وہ خود کو ایک معتدل رہنما کے طور پر پیش کر رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ سفارتی قدم شام کی تعمیرِ نو کے لیے بین الاقوامی امداد کے دروازے کھولے گا۔

داعش سے مسلسل خطرات

شامی وزارتِ داخلہ کے مطابق، حالیہ دنوں میں ملک بھر میں داعش کے نیٹ ورکس کے خلاف ایک بڑا آپریشن کیا گیا، جس میں 70 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ رائٹرز کے مطابق ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ یہ کارروائیاں خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کی گئیں، جن سے ظاہر ہوا کہ داعش نہ صرف حکومت بلکہ مختلف مذہبی اقلیتوں کو بھی نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مہم عالمی سطح پر شام کے انٹیلیجنس نیٹ ورک کی صلاحیت دکھانے کے لیے بھی تھی، تاکہ داعش کے خلاف عالمی اتحاد میں شمولیت کے بعد شامی تعاون کو ایک “کلیدی اثاثہ” کے طور پر دیکھا جائے۔

الشرع کا ماضی اور بدلتا ہوا سیاسی رخ

صدر احمد الشرع ماضی میں ”حیات تحریر الشام“ کے سربراہ رہ چکے ہیں، جو ایک وقت میں القاعدہ کی شامی شاخ تھی۔ تاہم 2016 میں انہوں نے القاعدہ سے علیحدگی اختیار کی اور داعش کے خلاف مسلح کارروائیاں شروع کیں۔

گزشتہ سال انہوں نے گیارہ روزہ تیز فوجی مہم میں بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار سنبھالا۔ اس کے بعد سے وہ داعش کے خلاف لڑائی کو اپنی پالیسی کا مرکزی نکتہ بنا چکے ہیں۔

شامی صدر کی امریکی فوجی حکام کیساتھ باسکٹ بال کھیلنے کی ویڈیو وائرل

داعش، جو شام میں دوبارہ سرگرم ہونے کی کوشش کر رہی ہے، الشرع کے مغرب کے ساتھ تعلقات کو “اسلام دشمنی” کے مترادف قرار دے رہی ہے۔ جون میں دمشق کے ایک گرجا گھر پر ہونے والے خودکش حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے۔ حکومت نے اس کا الزام داعش پر عائد کیا، تاہم گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔

امریکا کے ساتھ بڑھتا تعاون

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ شام اور امریکی فوج کے درمیان داعش کے خلاف محدود سطح پر پہلے ہی تعاون جاری ہے۔ تاہم اتحاد میں باضابطہ شمولیت کے بعد یہ تعاون مزید وسیع ہونے کی توقع ہے۔

رائٹرز کی ایک پچھلی رپورٹ کے مطابق، امریکا پہلی بار دمشق کے قریب ایک فضائی اڈے پر اپنی موجودگی قائم کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اگرچہ امریکی حکام نے سکیورٹی وجوہات کے باعث اس کی درست جگہ ظاہر نہیں کی۔ شامی سرکاری میڈیا نے اس خبر کی تردید کی، مگر کوئی وضاحت فراہم نہیں کی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات شام کے لیے سیاسی طور پر ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، تاہم صدر الشرع کے لیے داخلی چیلنجز اور شدت پسندوں کے حملے اب بھی ایک سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

Read Comments