’ہمارا اتحادی برطانیہ جمہوریت کے لیے نقصان دہ کردار ادا کر رہا ہے‘: ٹرمپ کی بی بی سی تنازع پر تنقید
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی مشہور تقریر کو غلط انداز میں پیش کرنے پر برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی ایک نئے تنازع کا شکار ہوگیا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب بی بی سی کے معروف پروگرام ”پینوراما“ کی ایک ڈاکیومنٹری میں ٹرمپ کی تقریر کے دو الگ حصے جوڑ کر ایک ہی جملہ بنا دیا گیا۔ جس کے بعد ادارے کے اعلیٰ حکام کے استعفوں نے برطانوی میڈیا میں ہلچل مچا دی۔
بی بی سی کی اس مبینہ ایڈیٹنگ سے متعلق خبر سب سے پہلے ”دی ٹیلی گراف“ نے شائع کی۔ رپورٹ کے مطابق ادارے نے ٹرمپ کی تقریر کے دو مختلف حصوں کو اس انداز میں جوڑا کہ ایسا لگا جیسے ٹرمپ اپنے حامیوں کو تشدد پر اکسا رہے ہوں۔
اسی پر ردعمل دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے بھی بی بی سی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے دی ٹیلی گراف سے گفتگو میں کہا: “بی بی سی کی جانب سے دانستہ طور پر بگاڑ پیدا کیا گیا اور جزوی طور پر تراشیدہ کلپ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ادارہ مکمل طور پر جھوٹی اور جعلی خبروں کا ذریعہ بن چکا ہے۔ ایسے ادارے کو برطانوی عوام کی اسکرینوں پر مزید جگہ نہیں ملنی چاہیے۔”
ادھر، بی بی سی میں اعلیٰ سطح کے استعفوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ایک پوسٹ میں کہا: “بی بی سی کے بڑے لوگ، بشمول ان کے سربراہ ٹِم ڈیوی، یا تو مستعفی ہو گئے یا فارغ کر دیے گئے، کیونکہ وہ میری بہترین (بلکہ بالکل درست) تقریر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے پکڑے گئے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ کرپٹ صحافی دراصل ایک غیر ملکی ادارے سے تعلق رکھتے ہیں جو ہمارا اتحادی ہونے کے باوجود جمہوریت کے لیے نقصان دہ کردار ادا کر رہا ہے۔”
پینوراما کی اس مبینہ ڈوکیومنٹریمیں ٹرمپ کی 6 جنوری 2021 کی تقریر سے یہ جملہ نشر کیا گیا: “ہم کیپیٹل کی طرف مارچ کریں گے اور ہم لڑیں گے، اگر تم نہیں لڑے تو تمہارا ملک ختم ہو جائے گا۔”
حالانکہ اصل تقریر میں یہ دو الگ جملے تھے جنہیں بی بی سی نے جوڑ کر ایک تسلسل میں پیش کیا۔ اگر کلپ میں کوئی ایڈیٹنگ نہ کی جاتی تو ناظرین سنتے کہ ٹرمپ نے کہا تھا: “ہم پُرامن طریقے سے اپنے خیالات ظاہر کریں گے، اور اپنے نمائندوں کی حوصلہ افزائی کریں گے۔”
جبکہ “ہم لڑیں گے” والا جملہ تقریباً ایک گھنٹہ بعد، تقریر کے آخری حصے میں آیا تھا، جس کا سیاق و سباق مکمل طور پر مختلف تھا۔
ٹرمپ اور ان کی ٹیم کا مؤقف ہے کہ “فائٹ لائک ہیل” یعنی ”جان لڑا کر لڑو“ والی بات ایک سیاسی محاورہ تھی، اور اس کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
6 جنوری 2021 کو واشنگٹن کے کیپیٹل ہل پر حملہ اسی تقریر کے بعد ہوا تھا، جس میں ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت کے انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ٹرمپ پر اس واقعے سے متعلق چار مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا، تاہم 2024 میں دوبارہ انتخاب جیتنے کے بعد امریکی پالیسی کے تحت مقدمہ ختم کر دیا گیا، کیونکہ موجودہ صدر کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
سابق خصوصی پراسیکیوٹر جیک اسمتھ نے اپنی آخری رپورٹ میں کہا کہ اگر مقدمہ چلتا تو شواہد ٹرمپ کو مجرم ثابت کرنے کے لیے کافی تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بی بی سی کی اس سنگین غلطی نے نہ صرف ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس سے یہ بحث بھی شدت اختیار کر گئی ہے کہ عالمی میڈیا کو سیاسی واقعات میں کس حد تک غیر جانبدار رہنا چاہیے۔