شائع 10 نومبر 2025 01:06pm

27ویں ترمیم: دوبارہ رکنِ پارلیمنٹ بننے پر صدر کا تاحیات استثنیٰ ختم، دو نکات پر ڈیڈلاک برقرار

ستائیسویں آئینی ترمیم کے مسودے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان گہری مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ دونوں بڑی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے آئینی ترامیم کے اہم نکات پر تفصیلی بات چیت کی.

ذرائع کے مطابق صدرِ مملکت کے آئینی استثنیٰ کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حتمی فیصلہ وزیرِ اعظم شہباز شریف پر چھوڑ دیا ہے۔ مذاکرات کے دوران ستائیسویں ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر پیش رفت ہوئی ہے، اور طے شدہ امور کو اب مسودے میں شامل کیا جا رہا ہے۔

آئینی ترمیم کے لیے وزیراعظم کی کھابہ ڈپلومیسی، ’نمک کھایا ہے تو نمک حلالی بھی کرنی ہے‘

ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت اگر کوئی سابق صدر پارلیمنٹ کا رکن بن جائے تو تاحیات استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ ججز کے تبادلوں کے معاملے پر بھی دونوں جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہو گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ججز اگر تبادلے پر رضامند نہ ہوں تو انہیں اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اور ان کے تحفظات سپریم جوڈیشل کونسل یا چیف جسٹس کے ذریعے سنے جائیں گے۔

اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور انوشہ رحمان پر مشتمل مسلم لیگ (ن) کے وفد اور شیری رحمان، فاروق ایچ نائیک، نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب پر مشتمل پیپلز پارٹی کے وفد کے درمیان مذاکرات وزیر قانون کے چیمبر میں ہوئے۔

آئینی ترمیم میں حکومت کا ایک ووٹ کم، عرفان صدیقی وینٹی لیٹر پر منتقل

ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان اب بھی دو نکات پر ڈیڈلاک برقرار ہے، تاہم رہنماؤں کو امید ہے کہ جلد اتفاق رائے پیدا ہو جائے گا۔ حتمی منظوری کے بعد ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا۔

Read Comments