’27ویں منظور، اب 28ویں ترمیم کی تیاری کریں‘
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا ہے ستائیسویں ترمیم منظور ہوگئی ہے، اب اس میں دم نہیں رہا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اب 28ویں ترمیم کی تیاری کریں۔
ایوانِ بالا میں ستائیسویں آئینی ترمیم پر سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ترمیم منظور ہو گئی ہے، تاہم ایوان میں مطلوبہ ووٹ پورے نہ ہونے کے باعث نمبر گیم پر سوالات اب بھی باقی ہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے زبردست کام کیا ہے، میں ان کی قدر کرتا ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جمہوری روایت کے تحت ایک بہترین قدم اٹھایا ہے، جس سے جمہوریت اور ملکی دفاع دونوں مضبوط ہوں گے۔
آئینی ترمیم میں حکومت کا ایک ووٹ کم، عرفان صدیقی وینٹی لیٹر پر منتقل
ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے خیبرپختونخوا کے نام کی تبدیلی سے متعلق کہا کہ ”ایمل ولی میرا دوست ہے، وہ جیسا کہے گا ویسا ہی کر دیا جائے گا۔“ مولانا فضل الرحمان سے متعلق سوال پر انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا، ”مولانا ہمارے بڑے ہیں، ہم ان سے سیاست سیکھتے ہیں۔“
فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ اب اس ترمیم میں زیادہ دم نہیں رہا، اٹھائیسویں ترمیم کی تیاری شروع کر دینی چاہیے۔
ادھر ایوانِ بالا کے اندر 35 حکومتی اور اتحادی سینیٹرز موجود ہیں، جب کہ ترمیم کی منظوری کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں۔ حکومت مطلوبہ نمبر حاصل کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہو سکی۔
صحافیوں کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا، “جی ان شاءاللہ، اتحادی مان گئے ہیں، آپ کو پتہ چل جائے گا جب ووٹنگ ہوگی۔”
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ “مشاورت ہمیشہ ہوتی ہے، یہ پہلا موقع نہیں۔ گزشتہ ترمیم بھی رات 8 بجے پاس ہوئی تھی، اب ان شاءاللہ چند گھنٹوں میں عمل شروع ہو جائے گا۔”
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ لینے سے انکار
عطا تارڑ نے بھی کہا کہ “مشاورت ایک مسلسل عمل ہے، اسی سے حل نکلتا ہے۔”
دوسری جانب اپوزیشن جماعت جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے ترمیم پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “یہ اگر طاقت کے زور پر ترمیم منظور کرانا چاہتے ہیں تو کر لیں، مگر اس پر کوئی ڈبیٹ نہیں ہو رہی، نہ ہی کسی کا اِن پُٹ لیا گیا ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ “پارلیمان کی وقعت پہلے بھی نہیں تھی، اب مزید ختم ہو رہی ہے۔ یہاں پر لوگ لنچ اور ڈنر کرنے آتے ہیں، قانون سازی کے لیے نہیں۔”
کامران مرتضیٰ نے مزید کہا کہ “پی ٹی آئی اور جے یو آئی حقیقی اپوزیشن ہیں۔ مولانا صاحب ملک سے باہر ہیں، وہ واپس آئیں گے تو آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے۔”