آئینی ترمیم کے لیے وزیراعظم کی کھابہ ڈپلومیسی، ’نمک کھایا ہے تو نمک حلالی بھی کرنی ہے‘
ستائسویں آئینی ترمیم پر جاری سیاسی مشاورت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام کر کے سیاسی ماحول کو نرم کرنے کی ایک خوشگوار کوشش کی۔ ناشتہپیر کی صبح پارلیمنٹ ہاؤس کے بینکوئٹ ہال میں دیا گیا، جس میں اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز، وفاقی وزرا اور حکومتی اراکین شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ناشتہ چنے، نان، حلوہ پوری، انڈہ فرائی اور آملیٹ سے سجا ہوا تھا۔ اس کے ساتھ آلو کی بھجیا، لسی، کولڈ ڈرنکس اور منرل واٹر بھی پیش کیا گیا۔ ناشتے کے دوران ارکانِ پارلیمنٹ کے درمیان خوشگوار گفتگو رہی، جبکہ وزیراعظم نے آئینی ترمیم سے متعلق رائے اور حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
آئینی ترمیم میں حکومت کا ایک ووٹ کم، عرفان صدیقی وینٹی لیٹر پر منتقل
بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر دنیش کمار نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ناشتے میں حلوہ کھایا اور جلوہ بھی دکھایا، اب ترمیم پر دستخط بھی کرنے ہیں، نمک کھایا ہے تو نمک حلالی بھی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ناشتے میں حلوہ ، چنے ، انڈے، برگر سمیت بہت ساری چیزیں تھیں۔
اس سے ایک روز قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز اور وزرا کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں عشائیہ بھی دیا تھا۔ عشائیے میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی اور اے این پی کے سینیٹرز نے شرکت کی۔
عشائیے میں مہمانوں کو چانپ، مٹن کڑاہی، فش، پلاؤ، پائے، باربی کیو اور دیگر لذیذ پکوان پیش کیے گئے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق وزیراعظم کے یہ عشائیے اور ناشتے سیاسی ایجنڈے کی راہ ہموار کرنے اور اتحادیوں کو مزید قریب لانے کی ایک حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
27 ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ منظور: مسلح افواج کےسربراہوں کی تقرری سے متعلق ترمیم بھی شامل
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھانے کی میز پر ہونے والی گفتگو اکثر ایوان میں ہونے والی تقریروں سے زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے، اور لگتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہی ترکیب اپنائی ہے۔ جو کہ سیاست کے پیچیدہ مرحلے میں ذائقے سے مفاہمت کی راہ نکالنے کی کوشش ہے۔