حماس نے 11 سال قبل مارے گئے فوجی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی
اسرائیل کو اتوار کے روز غزہ سے ایک ایسے اسرائیلی فوجی کی باقیات موصول ہوئی ہیں جو ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل ہلاک ہوا تھا۔ فوجی کے جسمانی اعضاء ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی افواج کے حوالے کیے گئے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ فوجی کے جسمانی اعضاء غزہ میں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیلی افواج کے حوالے کیے گئے، بعدازاں ان کی شناخت کی تصدیق بھی کر دی گئی۔
بیان کے مطابق یہ کارروائی موجودہ جنگ بندی معاہدے کے تحت عمل میں آئی، جو 10 اکتوبر کو نافذ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت فلسطینی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق جنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
معاہدے کے تحت حماس نے اب تک 20 زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا ہے، جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیل تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں اور جنگی نظربندوں کو رہا کر چکا ہے۔ اس معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ حماس غزہ میں موجود 28 ہلاک شدہ یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گی، بدلے میں اسرائیل 360 فلسطینی جنگجوؤں کی باقیات واپس کرے گا۔ حماس نے ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے کردی تازہ ترین پیش رفت کے مطابق، اب تک 24 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی جا چکی ہیں جبکہ 4 لاشیں تاحال غزہ میں موجود ہیں۔ غزہ امن معاہدہ: 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، لگ بھگ دو ہزار فلسطینی قیدی بھی وطن واپس دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے بھی 300 فلسطینیوں کی باقیات غزہ منتقل کی جا چکی ہیں، تاہم غزہ کی محکمہ صحت کے مطابق ان میں سے تمام کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے دوران 251 یرغمالیوں زندہ اور ہلاک شدہ کو اسرائیل سے غزہ منتقل کیا گیا تھا، جب کہ اس سے قبل چار یرغمالی پہلے ہی غزہ میں موجود تھے۔