مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی
مسلسل دو دن کی طویل بیٹھک کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری دے دی، اس حوالے سے رپورٹ بھی تیار کرلی گئی جو آج ایوان بالا میں پیش کی جائے گی اور قومی اسمبلی میں بھی آج ہی پیش کیے جانے کا امکان ہے جب کہ حکمران اتحاد کی تجویز مسترد کر دی گئی۔
اتوار کو 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا، جس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اُن کے رکن نے بھی شرکت کی۔
پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔
کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دی، جس کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام اور دیگر اہم شقوں پر بھی اتفاق ہو گیا، جس سے عدالتی نظام میں اصلاحات کی، راہ ہموار ہو گی۔
کمیٹی نے زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت کو 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کر لی ہے، اس کے مطابق اگر مقدمے کی پیروی ایک سال تک نہ کی گئی تو اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا جب کہ صدر مملکت کے تاحیات استثنیٰ کی شق بھی منظور کرلی گئی۔
جس کے بعد اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا۔ وقفے کے بعد اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی حتمی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر اتفاق رائے ہو گیا۔
اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں نے 3 مزید ترامیم پیش کی ہیں جب کہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے بھی اپنی تجاویز کمیٹی کے سامنے رکھیں تاہم کچھ ترامیم پر فیصلہ نہ ہوسکا اور کچھ تجویز مسترد کر دی گئیں۔
اجلاس کے بعد فارق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوگیا ہے، میٹنگ میں کچھ تجاویز آنے کے بعد مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں، ایک دو ترامیم پر مجھے اور وزیرقانون کو تبدیلی کا اختیار دیا گیا، کہا گیا ہے کہ آپ چاہیں تو ان میں تبدیلی کرسکتے ہیں،
صحافی کے صدر زرداری سے متعلق سوال پر فاروق ایچ نائیک نےکہا کہ ابھی تو ترمیم پاس نہیں ہوئی، آپ کیوں ناراض ہورہے ہیں۔
بعدازاں صحافیوں سے گفتگو میں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سب نے متفقہ طور پر ان ترامیم پر اپنی رائے دی ہے یہ بہت خوش آئند ہے، اس میں 243 سمیت سب چیزیں شامل ہیں، کل سینیٹ میں رپورٹ آئے گی تو پتہ لگ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب متفقہ طور پور پاس ہوا ہے یہ ملک کے لیے بہت خوش آئند ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایم کیو ایم کی تجویز پر جلد بریک تھرو کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں آج رپورٹ پیش کر دی جائے گی۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کو پیر کی صبح ساڑھے 11 بجے سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ کثرت رائے سے منظور ہوجائے گی جب کہ اسی روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ترمیم یش کیے جانے کا امکان ہے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترمیم کا بنیادی مجوزہ ڈرافٹ منظور
دوسری جانب مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا بنیادی مجوزہ ڈرافٹ منظور کرلیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا بنیادی مجوزہ ڈرافٹ پر اتفاق کیا ہے۔
اجلاس میں نماز مغرب کا کیا گیا ہے کہ اور وقفے کے بعد صدارتی استثنیٰ اور اتحادیوں کی تجاویز پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بل میں شامل شقوں پر کام تقریباً مکمل ہوگیا ہے کچھ تجاویز جو بعد میں آئیں ان پربات چیت جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے صوبے کے نام کی تبدیلی بارے کچھ بات ہوئی ہے، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور بلوچستان عوامی پارٹی کی تجاویز پر اب غور کیا جا رہا ہے، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور بی اے پی کی تجاویز پر اپنی اپنی قیادت سے بات ہوگی اور وقفہ اس لیے ہی کیا گیا ہے سیاسی جماعتیں اپنی قیادت سے بات کر لیں۔
خیال رہے کہ آئین میں ترمیم کے لیے دونوں ایوانوں سے الگ الگ دو تہائی اکثریتی حمایت درکار ہو گی۔ اس وقت آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ سے 64 اور قومی اسمبلی سے 224 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔ سینٹ میں اپوزیشن بینچز پر30 ارکان موجود ہیں جو ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کی مخالفت کریں گے۔
سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری
سینیٹ کا اہم اجلاس آج صبج 11 بجے ہوگا، جس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، ایجنڈے کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر ایوان میں باضابطہ رپورٹ پیش کی جائے گی۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ترمیمی بل کو فوری غور کے لیے پیش کریں گے جب کہ سینیٹر فاروق ایچ نائیک 27 ویں آئینی ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کریں گے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں دیگر اہم بلز بھی شامل ہیں، سینیٹر انوشہ رحمان پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ایکٹ میں ترمیمی بل پیش کریں گی، سینیٹر سرمد علی اسلام آباد میٹرو بس سروس کے قیام سے متعلق بل پیش کریں گے جب کہ سینیٹر شیری رحمان اسلام آباد میں کتابوں پر پلاسٹک کور کے استعمال پر پابندی سے متعلق بل متعارف کرائیں گی۔
اس کے علاوہ پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایکٹ میں ترمیمی بلز بھی زیرِ غور آئیں گے۔