شائع 09 نومبر 2025 01:28pm

ڈرون حملوں نے روس کے لیے جنگ کا پانسہ کیسے پلٹا؟

روس اور یوکرین کی جنگ میں زمینی حملوں، توپوں اور میزائلوں کے ساتھ ساتھ ’ڈرون حملے‘ اہم ہتھیار بن چکے ہیں۔ روس نے ایرانی ساختہ ’شاہد‘ ڈرونز کی طرز پر ہزاروں ڈرون تیار کرنا شروع کر دیے ہیں، جس کے نتیجے میں یوکرینی شہروں پر رات کے وقت حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

روس کی جانب سے مشرقی یوکرین پر حملوں میں شدت آئی ہے، ساتھ ہی یوکرین کے شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر رات کے وقت ڈرون حملوں کی شدت میں بھی تیزی آئی ہے۔

سی این این کی ایک رپورٹ میں ماہرین نے بتایا کہ یہ ڈرونز جدید تو نہیں لیکن انتہائی سستے ہیں، جنہیں بڑی تعداد میں ایک ساتھ داغا جا سکتا ہے۔

کبھی کبھار روس ایک ہی رات میں 700 سے زائد ڈرون داغ دیتا ہے تاکہ یوکرین کے فضائی دفاعی نظام کو مفلوج کیا جا سکے اور عوام کے حوصلے پست کیے جا سکیں۔

ایرانی ڈیزائن حاصل کرنے کے بعد روس نے ’شاہد‘ طرز کے حملہ آور ڈرونز کی تیاری کے لیے اپنا بڑا کارخانہ تاتارستان کے علاقے ’علابوگا‘ میں قائم کیا ہے۔ اب روس ہر ماہ چھ ہزار سے زائد ایسے ڈرون بنانے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔

روس کے یوکرین کے ایٹمی بجلی گھروں پر حملے، 7 افراد ہلاک

یوکرینی محکمہ دفاع کے مطابق 2022 میں روس ایک ڈرون تقریباً دو لاکھ امریکی ڈالر میں خریدتا تھا لیکن 2025 تک مقامی سطح پر پیداوار کے باعث لاگت 70 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

امریکی تھنک ٹینک کے مطابق ایک ’شاہد‘ ڈرون کی قیمت 20 سے 50 ہزار ڈالر کے درمیان ہے، جب کہ ایک فضائی دفاعی میزائل کی قیمت 30 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روس اب اس طرز کے بڑے حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ابتدائی دنوں میں یوکرین پر بڑے حملے مہینے میں ایک مرتبہ ہوتے تھے لیکن 2025 کے وسط تک ہر آٹھ دن بعد بڑے پیمانے پر حملے کیے جا رہے ہیں۔

امریکی تھنک ٹینگ کے مطابق روس کے زیرِ کنٹرول علاقوں کے قریب رہنے والے شہری روزانہ ایف پی وی (فرسٹ پرسن ویو) ڈرون حملوں کا سامنا کرتے ہیں جو گاڑیوں، بسوں اور حتیٰ کہ ایمبولینسز کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔ روس بارہا شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا رہا ہے لیکن شواہد اس کے برعکس ہیں۔

روس کے بڑے حملے سے یوکرین میں اندھیرا چھا گیا، بجلی کے ساتھ ملک میں پانی بھی بند

سی ایس آئی ایس کے مطابق روسی ڈرونز کے ہدف کو درست نشانہ بنانے کی شرح 10 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ ماہرین کے مطابق ان حملوں کا اصل مقصد عوام پر نفسیاتی دباؤ بڑھانا اور یوکرین کے دفاعی نظام پر مستقل دباؤ برقرار رکھنا ہے۔

یوکرین بھی جوابی کارروائی میں اپنے ایف پی وی ڈرون استعمال کر رہا ہے اور روسی تنصیبات پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون حملے کر رہا ہے۔

امریکی ادارہ انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار کے مطابق دونوں ممالک اب مصنوعی ذہانت سے چلنے والے خودکار ڈرونز پر کام کر رہے ہیں جو میدانِ جنگ میں خود فیصلے کر سکیں۔ اسی طرح انٹرسیپٹر ڈرونز بھی تیار کیے جا رہے ہیں جو حملہ آور ڈرونز کو سستے طریقے سے گرا سکیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ یہ دوڑ بہت تیز ہے۔ ایک نئی ٹیکنالوجی کے سامنے آتے ہی دو سے تین ہفتوں میں اس کا توڑ تیار ہو جاتا ہے۔

دنیا بھر میں اب ریاستی اور غیر ریاستی عناصر حتیٰ کہ منشیات کے کارٹیلز بھی ڈرون ٹیکنالوجی پر انحصار بڑھا رہے ہیں، جس سے مستقبل کی جنگوں میں مکمل طور پر نئے ہتھیار سامنے کا امکان ہے۔

Read Comments