شائع 08 نومبر 2025 10:47pm

27 ویں آئینی ترمیم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ جس پر اعتراض کیا جائے: خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں ایسی کوئی بات نہیں کہ جس پر اعتراض کیا جائے، قومی اسمبلی سے منگل یا بدھ کو 27ویں ترمیم منظور ہوسکتی ہے، اسمبلی سے ترمیم منظور کروانے میں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔

ہفتے کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو پاس کروالیں گے، صوبوں کی خود مختاری متاثر ہونے کی کوئی بات نہیں، ہوسکتا ہے کہ بعض شقوں پر ہمارے اتحادیوں کو اعتراض ہو، ہوسکتا ہے آرٹیکل 243 کے علاوہ دیگر شقوں پر اتحادیوں کو اعتراضات ہوں۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ 27 ویں ترمیم اس ہفتے پاس ہوجائے گی، ترمیم قومی اسمبلی میں منگل یا بدھ کو آجائے گی، آئینی ترمیم کی منظوری آج کابینہ نے دے دی ہے جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی کو ریفر کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ترمیم سے متعلق حکومت کوئی جلدی نہیں کررہی، ترمیم سے متعلق دو ہفتوں سے بحث ہورہی ہے، ممکن ہے کہ کل پارلیمنٹ میں اس پر بحث بھی ہو، ترمیم ایوان میں لے جانے سے پہلے اتحادیوں سے مشاورت ضروری تھی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے اس ترمیم کے حوالے سے اپنے تمام اتحادی جماعتوں، جن میں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق شامل ہیں، کے ساتھ مشاورت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی تمام اتحادی جماعتوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کی ہے اور اب اس معاملے میں کوئی راز کی بات نہیں رہی کیوں کہ یہ میڈیا اور عوام میں بھی واضح ہو چکی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اس معاملے میں رابطہ کیا گیا یا نہیں کیا گیا، تاہم ان کے خیال میں ایسے اہم معاملات میں رابطہ ضرور ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ فیلڈ مارشل ساری دنیا میں تاحیات ہوتا ہے، امریکا میں فائیو اور سکس اسٹارز جنرل بھی تاحیات ہوتے ہیں، یونیفارم پہننے اور عہدہ استعمال کرنے کی تاحیات اجازت ہوتی ہے، نیا عہدہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا ہی نعم البدل ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ یہ کہنا کہ مدت کو تاحیات کیا جارہا ہے اس پر لوگوں کو غلط فہمی ہورہی ہے، مدت جس طرح پہلے قانون میں موجود ہے ویسے ہی رہے گی، پاور میں کوئی اضافہ نہیں کیا جارہا، آئندہ دو سے تین روز میں صورتحال واضح ہوجائے گی اور افواہیں دم توڑ جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں 55 ہزار کیسز زیرالتوا ہیں، ان میں تقریبا 7 ہزار کیسز آئینی معاملات کے ہیں، کہاں کا انصاف ہے کہ ایک بندہ ایک ہی جگہ بیٹھنا چاہے، جوڈیشری کو اتنا زیادہ نازک کیوں سمجھا جاتا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ججوں کے ٹرانسفر کرنے سے عدلیہ کی آزادی پر کوئی فرق نہیں آئے گا۔

Read Comments