اپ ڈیٹ 08 نومبر 2025 11:19am

’روس کسی بھی وقت نیٹو پر محدود حملے شروع کردے گا‘، جرمن جنرل کی وارننگ

جرمنی کے اعلیٰ فوجی عہدیدار لیفٹیننٹ جنرل الیگزینڈر سولفرینک نے خبردار کیا ہے کہ روس کسی بھی وقت نیٹو کے رکن ممالک کی سرزمین پر محدود پیمانے پر حملہ کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ روس یوکرین جنگ میں مصروف ہے، لیکن اس کی عسکری طاقت ابھی بھی ایسی ہے کہ ”چھوٹے، تیز اور علاقائی نوعیت کے حملے“ ممکن ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سولفرینک نے کہا، “اگر روس کی موجودہ فوجی صلاحیتوں اور طاقت کو دیکھا جائے تو وہ کل ہی نیٹو کے کسی رکن ملک پر ایک چھوٹے پیمانے کا حملہ شروع کر سکتا ہے۔ یہ کوئی بڑی جنگ نہیں ہوگی، کیونکہ روس یوکرین میں بری طرح الجھا ہوا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا، ’’یہ کوئی بڑا حملہ نہیں ہو گا، چھوٹا، تیز اور علاقائی سطح تک محدود رہے گا۔ روس اس وقت یوکرین میں بری طرح مصروف ہے، اس لیے بڑے حملے کا امکان نہیں۔‘‘

سولفرانک، جو جرمنی کے مشترکہ آپریشنز کمانڈ کے سربراہ ہیں اور دفاعی منصوبہ بندی کی نگرانی کرتے ہیں، نے یہ بھی کہا کہ اگر روس نے اپنے اسلحہ سازی کے منصوبے جاری رکھے، تو وہ ممکنہ طور پر 2029 تک نیٹو پر ایک بڑے پیمانے کا حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا انتباہ ہے جو نیٹو کے اپنے خدشات سے میل کھاتا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان الزامات کی تردید کی کہ ان کے ملک کے عزائم جارحانہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2022 میں یوکرین پر روس کا مکمل حملہ دراصل نیٹو کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے دفاع میں کیا گیا اقدام تھا۔

رپورٹ کے مطابق، جرمنی نے اپنے دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کرتے ہوئے 2029 تک فوجی اخراجات مجموعی قومی پیداوار کے 3.5 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا ہے، جو 2025 میں تقریباً 100 ارب یورو سے بڑھ کر 160 ارب یورو تک پہنچ جائے گا۔

اسی منصوبے کے تحت جرمن فوج میں 60 ہزار نئے اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، جس سے فوج کی کل تعداد تقریباً 2 لاکھ 60 ہزار تک ہو جائے گی۔

Read Comments