قازقستان نے معاہدہ ابراہیمی میں شمولیت اختیار کرلی: ٹرمپ کا بڑا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے اسرائیل اور مسلم ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے والے ابراہیم اکارڈ میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے دوسرے دورِ حکومت میں قازقستان اس معاہدے میں شامل ہونے والا پہلا ملک ہے، جب کہ مزید ممالک بھی جلد شامل ہوں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان واشنگٹن میں وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ قازقستان کی شمولیت سے ابراہیم اکارڈ کو نئی توانائی ملے گی اور خطے میں امن و استحکام کے امکانات بڑھیں گے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف سے گفتگو کے بعد یہ فیصلہ حتمی طور پر طے کیا ہے۔
قازق حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ابراہیم اکارڈ میں شمولیت مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔
بیان میں کہا گیا ”ابراہیم اکارڈ میں شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا فطری اور منطقی تسلسل ہے، جو باہمی احترام، مکالمے اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔“
اگرچہ قازقستان اور اسرائیل کے درمیان پہلے ہی سفارتی اور تجارتی تعلقات موجود ہیں، تاہم امریکی حکام کے مطابق اس نئے معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت اور معاشی تعاون کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ قازقستان کی شمولیت صرف علامتی نہیں بلکہ یہ اقدام دیگر رکن ممالک کے ساتھ اقتصادی و سیکیورٹی شراکت داری کو مزید مضبوط بنائے گا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وسطی ایشیائی خطے کے کچھ اور ممالک بھی آئندہ دنوں میں ابراہیم اکارڈ میں شامل ہوں گے، اور ان کے اعلانات جلد متوقع ہیں۔
امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک بزنس فورم میں تصدیق کی کہ وہ واشنگٹن واپس جا رہے ہیں تاکہ اس حوالے سے سرکاری اعلان کیا جا سکے۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ اعلان قازقستان کے حوالے سے ہی متوقع تھا۔
ذرائع کے مطابق واشنگٹن کو امید ہے کہ قازقستان کی شمولیت سے ابراہیم اکارڈ کو نئی جان ملے گی، جو غزہ جنگ کے بعد تعطل کا شکار تھا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کی پہلی مدتِ صدارت میں 2020 میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور بعد میں مراکش نے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے تھے۔
ٹرمپ نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ سعودی عرب بھی جلد ابراہیم اکارڈ کا حصہ بنے گا، تاہم ریاض نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ معاہدے میں شامل نہیں ہوگا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کے دورے پر جائیں گے، جس دوران ممکنہ طور پر خطے کی امن کوششوں پر مزید بات چیت ہو گی۔