پی ٹی آئی کا 27 ویں آئینی ترمیم کی حمایت پر ’نو‘ : پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ کردیا گیا، جس کے مطابق قومی اسمبلی میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی اجلاس صدارت پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کی، اجلاس میں اراکین پارلیمنٹ سمیت پارٹی قیادت نے بھرپور شرکت کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے بھی خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر غور ہوا، 27 ویں آئینی ترمیم اور پارلیمانی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ 27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خود مختاری پر حملہ اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے، اسے ہر سطح پر مسترد کیا جائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق ارکان نے واضح کیا کہ پاکستان تحریک انصاف ملک میں آئین، جمہوریت اور وفاقی اکائیوں کے حقوق کی محافظ ہے، اور کسی بھی غیر آئینی ترمیم کو منظور نہیں ہونے دے گی۔ پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں فوری طور پر اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کی جائے تاکہ ایوان میں حقیقی جمہوری توازن بحال ہو۔
بانی پی ٹی آئی سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی ملاقات کے لیے قرارداد منظور کرتے ہوئے وفاقی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ملاقات کا فوری انتظام کریں۔
اس موقع پر پارٹی رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ “ملک کی تمام جمہوریت پسند قوتوں کو غیر آئینی ترمیم کے خلاف متحد ہونا ہوگا، 1973 کا آئین پاکستان کا متفقہ معاہدہ ہے، اس پر کسی کو ہاتھ نہیں ڈالنا چاہیے، موجودہ پارلیمان فارم 47 کی پیداوار ہے اور کسی آئینی ترمیم کا اخلاقی جواز نہیں رکھتی۔
بیرسٹر گوہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو وفاق کا صوبوں پر حملہ قرار دے دیا
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے 27 ویں آئینی ترمیم کو وفاق کا صوبوں پر حملہ قرار دے دیا اور کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین اور پارلیمنٹ کی روح کے منافی ہے، ملک کی سالمیت کو خطرے میں نہ ڈالا جائے، ہم اپنا رسپانس پارلیمنٹ میں دیں گے۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، موجودہ حکومت نے 16 نشستوں کے ساتھ حکومت سنبھالی تھی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا ایک سنجیدہ معاملہ ہے، بھارت کے آئین میں اب تک 106 ترامیم ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قوم کی ضرورت کے مطابق ترمیم ہوتی ہے، 18 ویں ترمیم متفقہ طور پر منظور کی گئی، جس پر لوگوں نے خوشیاں منائیں اور 26 ویں ترمیم کی 4 شقوں پر ہمیں شدید اعتراض ہے۔
حکومت کو مخاطب کرکے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اب آپ وفاق کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، 27 ویں ترمیم وفاق کے لیے خطرہ ہے، صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم احتجاج کے طور پر اپنی آواز ایوان میں اٹھائیں گے، قوم بہت تقسیم ہوچکی ہے، خسارہ ٹاپ پر ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے، آئین میں ترمیم اس ایوان کا حق ہے مگر ان لوگوں کا حق ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، آپ کے پاس تو مینڈیٹ ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی آئیں اپنی سیٹ سنبھال لیں، ہم نے 74 اراکین اسمبلی کے ساتھ درخواست دی ہے، ان کی ایوان اور جمہوریت کے لیے بڑی قربانیاں ہیں لہٰذا ان کا نوٹی فیکیشن کریں، ہم نے اپوزیشن لیڈر کے لے درخواست دی ہے لہٰذا محمود خان اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ رائٹ آف اپیل دیا جائے، یہ لوگوں کا حق ہے کہ 45 دنوں میں اپیل کا حق دیا جائے، پنجاب کی حکومت نے خیبرپختونخواکو گندم کی ترسیل پر پابندی لگائی ہے، خیبرپختونخوا میں آٹے کی قیمت بڑھ رہی ہے جبکہ وزیراعظم نے 20 مہینوں میں 34 غیرملکی دورے کیے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی، ہم اسپیکر سے کہتے ہیں رولنگ دے دیں۔
جمہوریت کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے، سہیل آفریدی
دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میرا حق ہے، ملاقات کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا، عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا، عدالت کے حکم کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ جمہوری راستہ اختیار کررہا ہوں، میں عمران خان سے ملاقات کے لیے آواز اٹھاؤں گا، کل میری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم صوبائی خودمختاری پر ڈاکہ ہے اور ہم صوبائی خودمختاری پر کسی قسم کے حملے کو برداشت نہیں کریں گے جب کہ جمہوریت کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف جمہوریت اور آئین کی محافظ ہے، وفاقی حکومت کے پاس این ایف سی شیئر خیبرپختونخوا کا 19.4 فیصد بنتا ہے، وفاق سے ہمارا ساڑھے سات ارب روپے سے زیادہ کا حق بنتا ہے۔
سہیل آفریدی نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبائی خودمختاری برقرار رہنی چاہیے، صوبوں کو ان کے جائز حقوق ملیں، خیبرپختونخوا نے پاکستان کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہمارے شہداء نے ملک کے لیے جانیں قربان کیں۔
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم لانے کا اعلان کردیا ہے، جس کے لیے اتحادی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے 6 نومبر کو پارٹی کی سی ای سی کا اجلاس طلب کرلیا ہے، جس میں 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق فیصلہ کیا جائےگا۔