’نیو یارک میں اسلامو فوبیا کی گنجائش نہیں‘: جیت کے بعد ظہران ممدانی کے ٹرمپ کے لیے چار الفاظ
نیویارک میں نئی سیاسی تاریخ رقم ہو گئی ہے۔ امریکا کے پسندیدہ رہنما ظہران ممدانی نے شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے نیویارک کے میئر کے طور پر حلف اٹھانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ 34 سالہ ممدانی کی یہ جیت نہ صرف سیاسی تبدیلی کی علامت ہے بلکہ امید، اتحاد اور عوامی طاقت کی جیت بھی قرار دی جا رہی ہے۔
اپنی فتح کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ یہ کامیابی صرف ان کی نہیں بلکہ ہر اس شخص کی ہے جس نے بہتر مستقبل کا خواب دیکھا۔ انہوں نے کہا، ”ہم نے نیویارک میں تاریخ رقم کی ہے۔ نیویارک کے شہریوں نے ثابت کر دیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے، اور مستقبل بھی انہی کے اختیار میں ہے۔“
وہ ہماری زبان بولتے ہیں، ظہران ممدانی کی محبت کی کہانی نے نوجوانوں کے دل جیت لئے
ظہران ممدانی نے کہا کہ آج کے الیکشن نے ثابت کر دیا کہ امید اب بھی زندہ ہے، آج خوف کی شکست اور امید کی جیت ہوئی ہے، نیو یارک میں مورثی سیاست کا خاتمہ کر دیا ہے، یہ شہر آپ کا ہے، جمہوریت بھی آپ کی ہے اور مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہے۔
ظہران ممدانی کا کہنا تھا نیویارک میں اسلامو فوبیا کی کوئی گنجائش نہیں ہے، میں ایک مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہوں، یکم جنوری 2026 سے ہم ایک ایسی شہری حکومت بنائیں گے جو سب کیلئے فائدے مند ہوگی۔
اپنے جوشیلے خطاب میں ظہران ممدانی نے براہِ راست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، “ڈونلڈ ٹرمپ، چونکہ میں جانتا ہوں کہ آپ یہ سب دیکھ رہے ہیں، تو میرے پاس آپ کے لیے صرف چار الفاظ ہیں، ”Turn The Volume Up“۔ ان کے اس جملے پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
ظہران کے ان الفاظ کے فوراً بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر مختصر مگر معنی خیز پیغام دیا،”AND SO IT BEGINS!“ یعنی ”تو شروعات ہوچکی۔“
یہ لمحہ ظہران ممدانی کی جیت کے جذباتی تسلسل میں ایک ایسا موڑ تھا، جس نے ان کے پیغام کو مزید طاقت بخشی اور یہ واضح کر دیا کہ نیویارک کی یہ نئی قیادت کسی دباؤ میں آنے والی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا، ”ہم آپ کے لیے لڑیں گے کیونکہ ہم آپ ہی میں سے ہیں۔ یہ شہر آپ کا ہے، اور یہ جمہوریت بھی آپ کی ہے۔“ ظہران ممدانی نے اس موقع پر ٹیکسی ڈرائیوروں، نرسوں اور ورکنگ کلاس سے وابستہ افراد کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی لوگ اس شہر کی بنیاد ہیں اور اب ان کی آواز سٹی ہال تک پہنچ چکی ہے۔
ممدانی نے کہا کہ ان کی انتخابی مہم میں شامل ایک ہزار رضاکاروں نے جس جذبے کے ساتھ کام کیا، وہ نیویارک کے مستقبل کی تصویر پیش کرتا ہے۔ ”یہ سب آپ لوگوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔ آپ نے خوف کو شکست دی اور امید کو جتایا۔ آج کے الیکشن نے ثابت کر دیا ہے کہ امید اب بھی زندہ ہے۔“
انہوں نے اعلان کیا کہ وہ یکم جنوری کو نیویارک کے میئر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور شہر کو سب کے لیے قابلِ رہائش بنانے کے اپنے وعدے پر قائم رہیں گے۔ ممدانی نے کہا، ”ہم سب مل کر اس شہر کو بہتر بنانے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نیویارک کو ایسا شہر بنائیں گے جہاں ورکنگ کلاس آسانی سے زندگی گزار سکے۔“
ظہران ممدانی نے اپنی تقریر میں اپنے والدین کے لیے بھی گہری محبت اور احترام کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ”میں جو کچھ بھی ہوں، اپنے والدین کی وجہ سے ہوں۔ مجھے فخر ہے کہ میں ان کا بیٹا ہوں۔“
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا، ”ہم لیڈر شپ کے ایک نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہ تبدیلی صرف سیاست کی نہیں بلکہ سوچ کی بھی ہے۔ نیویارک نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ جب عوام متحد ہوں تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔“