شائع 05 نومبر 2025 10:18am

ڈمپر ایسوسی ایشن صدر لیاقت محسود کی گرفتاری کے لیے چھاپے، گن مین گرفتار

کراچی میں ڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر کے گن مین کی فائرنگ کے واقعے نے شہر میں ہلچل مچا دی۔ پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے گن مین معراج کو گرفتار کر کے اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے، جبکہ ایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

پیر کی شب کراچی کے علاقے گارڈن میں ڈمپر کی ٹکر سے شاہزیب نامی نوجوان جاں بحق جبکہ اس کی اہلیہ زخمی ہو گئی تھیں۔ حادثے کے بعد مشتعل شہریوں نے ڈمپر کو آگ لگا دی تھی، جبکہ ڈرائیور کو پولیس نے موقع پر گرفتار کر لیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے ڈمپر ایسوسی ایشن کے سربراہ لیاقت محسود کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کی تھیں۔

ذرائع کے مطابق لیاقت محسود نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست دائر کی تھی، جس پر عدالت نے منگل کو سماعت کے بعد پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے ساتھ ہی ہدایت کی کہ لیاقت محسود تفتیش کے دوران پولیس کے سامنے پیش ہوں۔

واقعے کی ایک اہم کڑی وہ تھی جب لیاقت محسود پیر کی شب اپنے مسلح گارڈ کے ہمراہ جائے حادثہ پر پہنچے۔ عینی شاہدین کے مطابق ان کی آمد پر شہریوں نے شدید احتجاج کیا اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران ان کے گارڈ نے ہوائی فائرنگ کی، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کے مطابق بعد ازاں فائرنگ کرنے والا گارڈ موقع سے فرار ہو گیا تھا۔

واقعے کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔ مشتعل افراد نے گارڈن رام سوامی کے علاقے میں بھی ایک اور ڈمپر کو آگ لگا دی۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس افسوسناک واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شہریوں پر بندوق تاننا یا سرِ عام اسلحہ دکھانا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ ملوث افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں ملوث گارڈ کے خلاف دو ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔ ایک ایف آئی آر مقتول شاہزیب کے والد کی مدعیت میں جبکہ دوسری سماجی رہنما عبدالقادر میمن کی مدعیت میں درج کی گئی۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق لیاقت محسود جائے وقوعہ پر مسلح گارڈز کے ہمراہ پہنچے، لوگوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، عورتوں، بچوں اور جوانوں پر تشدد کیا اور گاڑیوں میں پولیس ہوٹر لگا کر عوام کو خوفزدہ کیا۔

ادھر لیاقت محسود نے اپنے بیان میں کہا کہ ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور بطور احتجاج نیشنل ہائی وے بند کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور تمام ملوث افراد کو قانون کے مطابق گرفتار کر کے کارروائی کی جائے گی۔

Read Comments