افغانستان سے خیبر پختونخوا تک پھیلے منشیات کے نئے نیٹ ورک کو سیاسی سرپرستی حاصل
افغانستان سے خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر منشیات اسمگلنگ کے انکشاف نے سیکیورٹی اداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا اور خوارج ایک منظم نیٹ ورک کے تحت منشیات کی کاشت، نقل و حمل اور فروخت کے ذریعے خطے میں دہشتگردی کو مالی سہارا فراہم کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وادی تیراہ اور خیبر کے علاقوں میں تقریباً 12 ہزار ایکڑ زمین پر منشیات کی کاشت کی جاتی ہے، جس سے سالانہ 18 سے 25 لاکھ روپے فی ایکڑ منافع حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کمائی کا ایک بڑا حصہ خوارج کو دیا جاتا ہے، جو اسے غیر قانونی دھندے کو تحفظ دینے اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں استعمال کرتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ منشیات کے کاروبار میں شامل افراد کو سیاسی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ وادی تیراہ میں جاری دہشتگردی کو اسی ”پولیٹیکل-ٹیرر-کرائم نیکسس“ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علاقے میں آپریشنز کی مخالفت کی جاتی ہے تاکہ یہ غیر قانونی کاروبار اور خوارج کے ٹھکانے محفوظ رہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں دہشتگردی اور تخریب کاری کے مختلف واقعات میں 198 افراد شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔ ان قیمتی جانوں کا ضیاع اس خطرناک گٹھ جوڑ — یعنی سیاسی مفادات، مجرمانہ سرگرمیوں اور دہشتگردی کے اتحاد — کا نتیجہ بتایا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ادارے اب اس نیٹ ورک کی مکمل چھان بین کر رہے ہیں تاکہ افغانستان سے آنے والی منشیات کی سپلائی لائن اور اس سے وابستہ دہشتگردوں کے مالی ذرائع کو ختم کیا جا سکے۔