مائگرین اور اسٹروک: نئی دہلی کی زہریلی ہوا دماغ کو شدید نقصان پہنچانے لگی
دھند میں لپٹی دہلی کی صبحیں اب صرف سانس کے لیے خطرہ نہیں رہیں بلکہ یہ ذہن و دماغ کے لیے بھی زہر بن چکی ہیں۔ فضائی آلودگی کی بڑھتی ہوئی شدت نہ صرف پھیپھڑوں اور دل پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ دماغی صحت کے لیے بھی سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق حالیہ دنوں میں دہلی شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس 316 تک پہنچ گیا ہے، جو ’’انتہائی خراب‘‘ زمرے میں شمار ہوتا ہے۔ یہ سطح عالمی ادارہ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او کی مقرر کردہ محفوظ حد سے تقریباً 11 گنا زیادہ ہے۔
ماہرینِ اعصاب خبردار کر رہے ہیں کہ دہلی کی فضا میں پائے جانے والے باریک ذرات پی ایم 2.5 اب دماغی خلیوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ ذرات اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ وہ پھیپھڑوں سے ہوتے ہوئے خون کے بہاؤ میں داخل ہو جاتے ہیں اور وہاں سے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔ ایک بار جب یہ ذرات دماغ میں پہنچ جائیں تو وہ سوزش اور آکسیڈیٹو اسٹریس پیدا کرتے ہیں، یہی وہ عمل ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ نیورانز کو کمزور کر دیتا ہے، خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور فالج (stroke) کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
فضائی آلودگی سے سالانہ لاکھوں اموات، بچاؤ کے چند مفید طریقے لازمی جان لیں
فرنٹیئرز اِن نیوروسائنس میں شائع ایک تحقیق کے مطابق طویل عرصے تک پی ایم 2.5 کے زیرِ اثر رہنے سے دماغ کے سفید مادّے یا وائٹ میٹر میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، جو یادداشت، توجہ اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کے لیے نہایت اہم ہوتا ہے۔ اسی طرح جاما نیورولوجی کی ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلودہ فضا الزائمر سے متعلق دماغی نقصان کو تیز کرتی ہے، یعنی مسلسل آلودگی ذہنی بڑھاپے یا نیورولوجیکل ایجنگ کو قبل از وقت متحرک کر سکتی ہے۔
دہلی کے اسپتالوں میں نیورولوجیکل شکایات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مارنگو ایشیا اسپتال، فرید آباد کے نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے مطابق، ’ہم نے گزشتہ چند ہفتوں میں ایسے مریضوں کی تعداد میں 15 سے 20 فیصد اضافہ دیکھا ہے جو سر درد، مائگرین، دماغی تھکن اور توجہ کی کمی جیسے مسائل کے ساتھ آ رہے ہیں۔‘
بیڈروم یا لاؤنج میں اسنیک پلانٹ رکھنے کے 5 حیرت انگیز فائدے
انہوں نے مزید کہا کہ ’زہریلی فضا نہ صرف پہلے سے موجود مریضوں میں علامات کو بڑھا رہی ہے بلکہ صحت مند نوجوانوں میں بھی مائگرین، دماغی سوزش اور اچانک فالج کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔‘
یہ ذرات دماغی خون کی نالیوں میں سوزش پیدا کرتے ہیں، جو وقت کے ساتھ خون جمنے یا کلوٹنگ کی صلاحیت بڑھا دیتی ہے، یہی وہ عمل ہے جو اچانک اسٹروک کا باعث بنتا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ اب یہ اثرات صرف بزرگوں یا کمزور مریضوں تک محدود نہیں، بلکہ نوجوان نسل میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
لاہور میں فضائی آلودگی برقرار، شہر میں اسموگ کے باعث اسکولوں کے اوقات کار تبدیل
تحقیقات یہ بھی ظاہر کرتی ہیں کہ مسلسل آلودہ فضا میں رہنے والے بچوں کی علمی صلاحیتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک گروتھ کے ایک مطالعے کے مطابق، جہاں آلودگی کی سطح زیادہ ہے، وہاں طلبہ کے ریاضی اور مطالعے کے نمبروں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، اور ان کے اسکول کے نتائج میں پسماندگی واضح ہو چکی ہے۔
دوسری جانب بزرگوں کے لیے یہ صورتحال اور زیادہ خطرناک ہے۔ بار بار کی سوزش اور آکسیجن کی کمی دماغی بافتوں یا برین ٹشوز کو نقصان پہنچا کر یادداشت میں کمزوری، چڑچڑاپن اور الزائمر جیسے امراض کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایئر پیوریفائرز اور ماسک وقتی بچاؤ فراہم کر سکتے ہیں، مگر یہ مستقل حل نہیں۔ آلودگی کے خلاف مؤثر جنگ کے لیے پالیسی سطح پر سخت اقدامات، گاڑیوں اور صنعتوں کے اخراج پر قابو، اور شہریوں میں ماحولیاتی شعور کی فوری ضرورت ہے۔
فضائی آلودگی صرف دہلی کا مسئلہ نہیں لہٰذا اس تحقیق کی روشنی میں سب ہی کو اپنے ملک اور شہروں کو آلودگی سے پاک رکھنے کے سلسلے میں نہایت سنجیدہ طور پر کام کرنا ہوگا۔
دہلی اور تمام آلودہ شہروں میں دماغی صحت کا بحران اب خاموشی سے شدت اختیار کر رہا ہے۔ اگر اس زہریلی فضا کو قابو نہ کیا گیا تو آنے والے برسوں میں مائگرین، یادداشت کی کمزوری اور فالج جیسے امراض نئی نسل کے عام مسائل بن سکتے ہیں۔ یہ صرف آلودگی نہیں بلکہ یہ ایک غیر محسوس تباہی ہے جو ذہنوں کو ماند، اور شعور کو دھندلا کر رہی ہے۔