امریکا میں شٹ ڈاؤن کے دوران ایئرپورٹس پر اسٹاف کی کمی، کئی پروازیں تاخیر کا شکار
امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث ہوائی اڈوں پر اتوار کے روز پروازوں میں بڑے پیمانے پر تاخیر دیکھی گئی ہے، جس کی وجہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی شدید کمی بتائی گئی ہے۔ یہ تمام کنٹرولرز حکومت کی بندش (شٹ ڈاؤن) کے باعث بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نیوآرک ایئرپورٹ جو نیویارک کے لیے ایک اہم مرکز ہے پر اتوار کی صبح گراؤنڈ اسٹاپ جاری کیا گیا، یعنی تمام پروازیں عارضی طور پر روک دی گئیں۔
ادارے نے کہا ہے کہ نیوآرک میں اوسط تاخیر تین گھنٹے سے زائد ہے، جو پیر تک برقرار رہ سکتی ہے۔
فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق، امریکا کے 30 بڑے ہوائی اڈوں میں سے نصف میں عملے کی کمی ہے۔
ٹرانسپورٹ سیکریٹری شان ڈفی نے خبردار کیا ہے کہ ملک بھر کی فضائی حدود میں کئی پروازیں منسوخ کی جائیں گی تاکہ مسافروں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ تقریباً 13 ہزار ایئر ٹریفک کنٹرولرز اس وقت بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں، کیونکہ حکومت شٹ ڈاؤن دوسرے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔
دیگر وفاقی اداروں کے لازمی عملے کی طرح، ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے اہلکار بھی اس دوران ادائیگی کے بغیر خدمات انجام دینے کے پابند ہیں۔
ایف اے اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ قانون سازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ شٹ ڈاؤن فوری ختم کیا جائے تاکہ اہلکاروں کو ان کی تنخواہیں مل سکیں اور مسافر مزید تاخیر اور خلل سے بچ سکیں۔
ادارے کے مطابق عملے کی کمی کے باعث فضائی ٹریفک کے بہاؤ کو کم کرنا پڑا ہے تاکہ حفاظت برقرار رکھی جا سکے، جس کے نتیجے میں پروازوں کی تاخیر اور منسوخی ناگزیر ہے۔
ایف اے اے کے اعداد و شمار کے مطابق، ہفتہ کے روز تقریباً 4 ہزار 500 پروازیں تاخیر کا شکار ہوئیں جبکہ پانچ سو سے زائد منسوخ کر دی گئیں۔ نیویارک میں صورتحال انتہائی سنگین بتائی گئی، جہاں اختتام ہفتہ سے قبل 80 فیصد ایئر ٹریفک کنٹرولرز غیر حاضر تھے۔
ٹرانسپورٹ سیکریٹری شان ڈفی نے اتوار کو اے بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ایوی ایشن ایجنسی مسافروں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی، تاہم موجودہ صورتحال نے نظام میں خطرہ بڑھا دیا ہے۔