اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2025 02:21pm

پاکستان کی آئی ایم ایف کو 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی یقین دہانی

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کو 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس اقدامات کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے فاضل بجٹ کا ہدف حاصل کرنے کے لیے نئے ٹیکس لگانے کا عندیہ دیا ہے تاکہ محصولات میں کمی کو پورا کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے جنوری 2026 سے لینڈ لائن، موبائل فون اور بینکوں سے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانے کی تجاویز زیرِ غور ہیں۔

تجویز کے مطابق بینکوں سے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس سے غیر فعال ٹیکس دہندگان سے 30 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

ذرائع کے مطابق لینڈ لائن پر وِدہولڈنگ ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 12.5 فیصد اور موبائل فون پر 17.5 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح سولر پینلز پر سیلز ٹیکس 10 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بسکٹس اور مٹھائیوں پر بھی 16 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے سے 70 ارب روپے کی اضافی وصولی کا امکان ہے۔

ایف بی آر کو رواں مالی سال کے دوران 198 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے، جب کہ اب تک 36.5 کھرب روپے محصولات جمع ہو چکے ہیں۔ ایف بی آر کو اب 225 ارب روپے کے اضافی ریونیو کیلئے مختلف ٹیکس آپشنز پر عمل درآمد کا چیلنج درپیش ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں ماہ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے ہدف میں کمی مسترد کر دی۔

حکومت کی جانب سے اب آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر مقررہ محصولات کا ہدف پورا نہ ہوا تو ٹیکسز سے متعلق مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

دوسری جانب، سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتوں نے زرعی ٹیکس میں اضافہ فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔

Read Comments