اسلام آباد میں روسی سفارتخانے نے سوشل میڈیا پر وائرل ’صدر پیوٹن کی پاکستان کو دھمکی‘ کی ویڈیو کو جعلی قرار دے دیا ہے۔
روسی سفارت خانےکی جانب سے جاری کی گئی تفصیلی وضاحت میں کہا گیا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو، جس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے پاکستان کو دھمکی دینے کا دعویٰ کیا گیا ہے، مکمل طور پر جعلی ہے‘۔
بیان کے مطابق مذکورہ ویڈیو 23 اکتوبر کو روسی جغرافیائی سوسائٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے اجلاس کے بعد روسی صدر کی میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ تاہم صدر پیوٹن نے اس گفتگو میں پاکستان یا افغانستان کا ذکر تک نہیں کیا۔
روس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اختلافات کے سیاسی اور سفارتی حل کا حامی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس دونوں ممالک کو اپنا دوست سمجھتا ہے اور چاہتا ہے کہ دونوں ممالک بات چیت کے ذریعے خصوصاً دہشت گردی کے خلاف تعاون اور علاقائی سلامتی کے معاملات پر تعلقات کو بہتر بنائیں۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے منسوب ایک ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وائرل ہوئی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ پاکستان اور افغانستان سے متعلق بیان دے رہے ہیں۔
ویڈیو کے ساتھ جوڑی گئی آڈیو میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پاکستان کے خلاف افغانستان کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
حقیقت میں اس ویڈیو کا ’فارسی‘ زبان میں من گھڑت اور غلط ترجمہ (وائس اوور) کیا گیا۔
کابل دہلی کے اشاروں پر چل رہا ہے، افغان حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں: خواجہ آصف
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔ افغانستان کی جانب سے 11 اکتوبر کی رات پاکستان پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
ترکی کی درخواست پر پاکستان افغان وفد سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر راضی
جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں، ایک دوسرے کے خلاف بیانات سامنے آئے۔ جس کے بعد ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں دوحہ اور استنبول میں مذاکرات ہوئے جو نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔
قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات اب دوبارہ شروع کیے جا رہے ہیں، تاکہ مذاکراتی عمل کو مکمل طور پر ختم ہونے سے بچایا جا سکے۔