Aaj Logo

شائع 29 اکتوبر 2025 11:59am

سپریم کورٹ: پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ملزم بری، سزا کالعدم قرار

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے دو پولیس اہلکاروں کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والے ملزم عمر کو بری کرتے ہوئے اس کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ مدعی مقدمہ کی گواہی مشکوک ہے، اس لیے جرم ثابت نہیں ہوتا۔

تین رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ مقدمہ 17 مئی 2012 کو کراچی کے علاقے موچکو میں پیش آیا تھا، جہاں دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا اور ملزمان ان اہلکاروں کی ایس ایم جی رائفلز چھین کر فرار ہو گئے تھے۔

پولیس نے 23 مئی 2012 کو دو ملزمان عمر اور فاضل کو گرفتار کیا تھا۔ پراسیکیوشن کے مطابق دونوں نے تفتیش کے دوران پولیس اہلکاروں کے قتل کا اعتراف کیا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 2018 میں دونوں ملزمان کو دو بار سزائے موت کا حکم سنایا، جسے بعد میں سندھ ہائیکورٹ نے 2020 میں عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم فاضل 2024 میں جیل میں جاں بحق ہو چکا ہے۔

سماعت کے دوران وکیلِ صفائی محمد فاروق نے مؤقف اختیار کیا کہ مدعی مقدمہ موقعِ واردات سے بھاگ گیا تھا، اس لیے اس کی گواہی ناقابلِ اعتبار ہے۔

مدعی مقدمہ اے ایس آئی طارق نے عدالت کو بتایا کہ وہ جان بچا کر بھاگے تو اندھیرے میں گٹرمیں گر گئے۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے:

“جب آپ گٹرمیں گر گئے تھے تو ملزمان کو کیسے شناخت کیا؟”

مدعی مقدمہ نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے دورانِ تفتیش جرم کا اعتراف کیا تھا، تاہم عدالت نے کہا کہ صرف اعترافی بیان اور مشکوک گواہی پر سزا برقرار نہیں رکھی جا سکتی۔

دلائل مکمل ہونے پر عدالتِ عظمیٰ نے ملزم عمر کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔

Read Comments