Aaj Logo

شائع 29 اکتوبر 2025 10:50am

منی لانڈرنگ میں ملوث شخص ٹرمپ کے نئے ’کرپٹو سامراج‘ میں شامل

دنیا کے طاقتور ترین خاندانوں میں شمار ہونے والی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی فیملی اب سیاست کے ساتھ ساتھ کرپٹو کرنسی کی دنیا میں بھی ایک نئے مالی طوفان کا باعث بن رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے صاحبزادے ایرک ٹرمپ نے دبئی میں ایک چینی تاجر ”گورین ژو“ سے ملاقات کے دوران اپنی فیملی کے کرپٹو بزنس ”ورلڈ لبرٹی فنانشل“ (World Liberty Financial) میں سرمایہ کاری کی دعوت دی، جس کے نتیجے میں بعد ازاں ایک غیر معروف کمپنی ایکوا ون فاؤنڈیشن نے 100 ملین ڈالر کے ”ڈبلیو ایل ایف آئی ٹوکنز“ خریدنے کا اعلان کر دیا۔

خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق، ابتدائی طور پر یہ ملاقات دبئی میں ایک کرپٹو کانفرنس کے دوران ہوئی، جہاں ایرک ٹرمپ نے روایتی بینکاری نظام کی ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے اپنی کمپنی کے ڈیجیٹل منصوبے کو امریکا کے مالیاتی مستقبل سے تعبیر کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس موقع پر جس چینی بزنس مین سے ملاقات ہوئی، وہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا سامنا کر رہا ہے۔

رائٹرز کی ایک تفصیلی تحقیق کے مطابق، ٹرمپ فیملی کے کرپٹو منصوبوں نے 2025 کے صرف پہلے چھ ماہ میں ہی ان کی آمدنی کو 51 ملین ڈالر سے بڑھا کر 864 ملین ڈالر کر دیا جو کہ 17 گنا اضافہ ہے۔ اس میں سے 90 فیصد سے زیادہ آمدنی کرپٹو بزنسز، خاص طور پر ورلڈ لبرٹی ٹوکنز کی فروخت سے حاصل ہوئی۔

رپورٹ کے مطابق، صرف ورلڈ لبرٹی ٹوکنز کی فروخت سے 463 ملین ڈالر کمائے گئے جبکہ ایک اور ٹرمپ برانڈڈ میم کوائن ”$TRUMP“ کی فروخت سے 336 ملین ڈالر کی آمدنی ہوئی۔

ایرک اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے اپنے والد کی دوسری مدتِ صدارت کے آغاز پر یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور ایشیا میں ایک بھرپور سرمایہ کاری مہم چلائی، جس کا مقصد غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ٹرمپ فیملی کے نئے کرپٹو منصوبے میں شامل کرنا تھا۔

ماہرین کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کار اس منصوبے میں زیادہ تر ”ٹرمپ نام“ کی طاقت اور سیاسی اثر و رسوخ سے متاثر ہو کر شامل ہو رہے ہیں، نہ کہ منصوبے کی کسی حقیقی ٹیکنالوجیکل صلاحیت سے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھلین کلارک کے مطابق: ”یہ سرمایہ کار ٹرمپ خاندان کی ذہانت پر نہیں، بلکہ اس آزادی اور قانونی تحفظ پر سرمایہ لگا رہے ہیں جو صرف ایک صدر ہی دے سکتا ہے۔“

اخلاقی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ کاروبار قانونی ہے مگر اخلاقی طور پر متنازعہ ہے، کیونکہ صدر کے خاندان کا براہِ راست کرپٹو مارکیٹ میں سرمایہ کاروں سے لین دین مفادات کے ٹکراؤ کی مثال ہے۔

رائٹرز کے مطابق، ٹرمپ فیملی کی کرپٹو آمدنی اب ایک ارب ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ان کی کمپنی کے مطابق، ورلڈ لبرٹی اب ایک ایسا پلیٹ فارم بنانے جا رہی ہے جو مستقبل میں ”روایتی بینکنگ نظام کو چیلنج“ کرے گا، مگر تاحال اس کا کوئی ٹھوس عملی ڈھانچہ سامنے نہیں آیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جس شخص نے ایکوا ون فاؤنڈیشن کے ذریعے 100 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی، وہی ”گورین ژو“ بعد میں خود ایک آن لائن نشریہ میں فخر سے یہ کہتا سنائی دیا کہ ”ہم فخر محسوس کرتے ہیں ہم ٹرمپ فیملی کے کرپٹو منصوبے ورلڈ لبرٹی کے بڑے پارٹنرز میں شامل ہیں۔“

یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت نے کرپٹو صنعت کے لیے سرکاری سطح پر نرمی اختیار کر لی ہے۔ عدالتی کارروائیاں روکی جا رہی ہیں، ضابطے نرم ہو رہے ہیں، اور کرپٹو سرمایہ کاروں کو رعایتیں دی جا رہی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ”اگر ٹرمپ خاندان کا نام نہ ہوتا تو ورلڈ کبرٹی جیسا منصوبہ اتنی بڑی سرمایہ کاری کبھی حاصل نہیں کر پاتا۔“

یوں لگتا ہے کہ ٹرمپ خاندان نے سیاست سے کاروبار اور اب کرپٹو کی دنیا تک اپنے اثر و رسوخ کا نیا باب کھول دیا ہے۔ جہاں طاقت، دولت، اور شہرت ایک بار پھر ایک ہی سکے کے دو رخ بن گئے ہیں۔

Read Comments