Aaj Logo

شائع 29 اکتوبر 2025 09:26am

اسرائیلی بمباری کے باوجود حماس کا امن معاہدے پر قائم رہنے کا اعلان

اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ امن معاہدے کی دھجیاں اڑا دیں، صیہونی افواج نے غزہ سٹی کے مختلف علاقوں اور خان یونس پر شدید فضائی حملے کیے، جن میں کم از کم 30 فلسطینی شہید اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے، عرب میڈیا کے مطابق فضائی حملے رات گئے کیے گئے جن کا ہدف رہائشی عمارتیں اور شہری آبادی والے علاقے تھے۔

سول ڈیفنس حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوبی حصے میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں 2 افراد شہید ہوئے، جب کہ صابرہ محلے پر بمباری سے کئی مکانات تباہ ہوئے اور متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔ ایک حملہ غزہ کے ایک اسپتال کے قریب بھی کیا گیا، جس کے باعث طبی امدادی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر حماس پر الزام لگایا ہے کہ گروپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس نہ کرکے جنگ بندی معاہدہ توڑ دیا۔ نیتن یاہو کے اسی الزام کے بعد فوج کو حملے کی ہدایت دی گئی۔

تاہم حماس کے سیاسی بیورو کے رہنما سہیل الہندی نے ان الزامات کو “صریح جھوٹ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ گروپ اب تک 16 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرچکا ہے، جبکہ باقی 12 لاشوں کی تلاش محدود وسائل کے باوجود جاری ہے۔ ان کے مطابق اسرائیل نے حماس کو ریڈ زونز میں سرچ ٹیموں کے داخلے کی اجازت نہیں دی اور لاشوں کی بازیابی میں تاخیر کی مکمل ذمہ داری خود اسرائیلی فوج پر عائد ہوتی ہے۔

سہیل الہندی نے کہا کہ حماس امن معاہدے کی مکمل پابند ہے اور لاشوں کی تاخیر یا چھپانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ انہوں نے ثالث ممالک سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا تاکہ اسرائیل کی جانب سے جاری حملے روکے جا سکیں۔

حماس نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل اب تک جنگ بندی معاہدے کی 125 مرتبہ خلاف ورزی کر چکا ہے، جن کے نتیجے میں 94 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیلی جارحیت نہ صرف امن عمل کو تباہ کر رہی ہے بلکہ انسانی بحران کو بھی مزید گہرا کر رہی ہے۔

غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بمباری کے بعد شہر کا بیشتر حصہ ملبے میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی، پانی اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اس کے باوجود حماس کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے پر قائم ہے، جب کہ اسرائیل مسلسل ”امن“ کے نام پر جنگ کو ہوا دے رہا ہے۔

Read Comments