Aaj Logo

شائع 29 اکتوبر 2025 08:53am

پاک افغان مذاکرات ناکام: دہشت گردوں اور حامیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی، پاکستان

پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان چار روزہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ بات چیت میں کوئی قابلِ عمل حل سامنے نہیں آیا اور افغان فریق سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی روکنے کی کوئی ٹھوس ضمانت دینے سے گریزاں رہا۔

عطاء تارڑ نےسوشل میڈیا پر جاری پیغام میں واضح کیا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف حملوں کو ختم کروانا تھا، جس کے لیے پاکستان نے ٹھوس شواہد بھی پیش کیے مگر ان شواہد کے باوجود طالبان نے اہم نکتوں سے رخ موڑا اور قابلِ عمل یقین دہانی نہ کرائی۔

پنجاب میں افغان باشندوں کو پراپرٹی کرائے پر دینے والوں کے خلاف مقدمات کا حکم

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی حمایت یافتہ اور کالعدم تنظیموں کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی پر احتجاج کیا اور دوحہ معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ بھی کیا۔

عطاء تارڑ نے یہ بھی کہا کہ افغان طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں اور وہ اپنی بقاء کے لیے ”جنگی معیشت“ پر انحصار کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اولین ترجیح عوام کی قومی سلامتی ہے اور حکومت دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔ وزیر اطلاعات نے مذاکرات کی میزبانی اور سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے مذاکرات کے دوران افغان وفد کی طرف سے اختیار کی گئی ہٹ دھرمی کو نشانہ بناتے ہوئے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر معاملات سفارتی طور پر حل نہ ہوئے تو پاکستان ”کھلی جنگ“ کا جواب دینے پر مجبور ہوگا اور اسلام آباد کی طرف کسی نے نظر اٹھا کر بھی دیکھا تو سخت جواب دیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے کابل کے کنٹرول نہ ہونے اور کچھ معاملات کے پیچھے بیرونی اثر و رسوخ کا ذکر بھی کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران دونوں جانب سخت موقف دیکھا گیا اور مذاکرات کے ناکام رہنے کے بعد سرحدی سطح پر تناؤ برقرار رہنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اب وہ دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک اس بات کی قابلِ تردید ضمانت نہ ملے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔

یہ مذاکرات ایک ایسے وقت میں ہو رہے تھے جب اکتوبر میں سرحدی جھڑپوں اور ہلاکتوں کے بعد خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی کمی اس معاملے کو اور پیچیدہ بنا رہی ہے۔ استنبول میں ثالثی کے کردار کے باوجود فی الحال کوئی عارضی یا طویل المدتی معاہدہ سامنے نہیں آیا۔

Read Comments