انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی بھارت نوازی کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے۔ سابق انگلش کرکٹر اور میچ ریفری کرس براڈ نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ایک میچ میں بھارت کے خلاف کارروائی سے روک دیا گیا تھا۔ برطانوی اخبار ”ٹیلی گراف“ سے گفتگو کرتے ہوئے براڈ نے بتایا کہ انہیں واضح طور پر ہدایت دی گئی کہ بھارتی ٹیم کے خلاف ”ہاتھ ہلکا رکھا جائے“۔
622 بین الاقوامی میچوں میں بطور ریفری خدمات انجام دینے والے کرس براڈ نے بتایا کہ ایک میچ میں بھارتی ٹیم چار اوور پیچھے تھی، جس پر سلو اوور ریٹ کے باعث جرمانہ یقینی تھا، لیکن انہیں اچانک ایک کال موصول ہوئی۔ اس کال میں کہا گیا کہ ”یہ بھارت ہے، ذرا نرمی دکھاؤ، کچھ وقت نکالو تاکہ جرمانہ نہ لگے۔“
انہوں نے کہا کہ ”ہم نے کچھ ایڈجسٹمنٹ کر کے ٹیم کو فائن سے بچا لیا۔ لیکن اگلے ہی میچ میں پھر وہی صورتحال پیش آئی۔ کپتان سارو گنگولی نے جلدی کرنے کی ہدایت نہیں مانی، تو میں نے دوبارہ پوچھا کہ اب کیا کروں؟ جواب ملا، اس بار کارروائی کرو!“
کرس براڈ نے مزید بتایا کہ وہ فروری 2024 تک آئی سی سی کے ساتھ بطور میچ ریفری کام کرتے رہے اور مزید جاری رکھنا چاہتے تھے، مگر ان کا معاہدہ اچانک ختم کر دیا گیا۔ ان کے مطابق، ”میں بیس سال تک سیاسی اور دیگر دباؤ برداشت کرتا رہا، لیکن اب سوچتا ہوں کہ شاید بہت ہو گیا۔“
انہوں نے الزام لگایا کہ سابق جنوبی افریقی کھلاڑی ونس وین ڈر بیجل کے جانے کے بعد آئی سی سی کی انتظامیہ بھارتی اثر و رسوخ کے آگے کمزور پڑ گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ونس کے زمانے میں ہمیں پیشہ ورانہ سپورٹ ملتی تھی کیونکہ وہ خود کرکٹ پس منظر سے تھے، لیکن ان کے بعد انتظامیہ کمزور ہوگئی، بھارت کے پاس اب سارا پیسہ ہے اور انہوں نے آئی سی سی پر قبضہ کر لیا ہے۔“
کرس براڈ نے کہا کہ وہ خوش ہیں اب وہ اس ماحول کا حصہ نہیں ہیں، کیونکہ ان کے بقول ”آج آئی سی سی کا عہدہ پہلے سے کہیں زیادہ سیاسی ہو چکا ہے۔“