Aaj Logo

شائع 26 اکتوبر 2025 11:14am

غزہ کی تقسیم کا کوئی امکان نہیں دیکھ رہا، امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی مستقل تقسیم کے تصور کو مسترد کرتے ہیں، حالانکہ اسرائیلی فوج جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے علاقے کے تقریباً نصف حصے پر قابض ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج نے شمال سے جنوب تک پھیلے “پیلی لکیر” کے مشرق میں اپنی پوزیشن مستحکم کی، جس سے وہ غزہ کے تقریباً نصف حصے پر کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔ امریکا نے فی الحال ان علاقوں میں تعمیر نو کی امداد دینے سے انکار کیا ہے جو حماس کے زیرِ انتظام ہیں۔

روبیو نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ امریکا ایک بین الاقوامی فورس تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے جو پورے غزہ میں سکیورٹی فراہم کرے گی۔

ان کا کہنا تھا، ”میرا خیال ہے کہ اس فورس کا طویل المدتی مقصد یہ ہے کہ پورا غزہ غیر مسلح ہو جائے، تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو اور یہ علاقہ امن و استحکام کے لحاظ سے ’گرین زون‘ جیسا بن جائے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”اسرائیلیوں کی غزہ پر قبضہ برقرار رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔“

امریکی منصوبے کے مطابق مستقبل میں غزہ کے انتظام سے حماس کو الگ کیا جائے گا اور اس کی اسلحہ ساز تنصیبات ختم کی جائیں گی۔

حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ موسى ابو مرزوق نے اس اقدام کو انتشار اور سکیورٹی خلا پیدا کرنے کا خدشہ قرار دیا اور فتح تحریک سے اپیل کی کہ وہ مذاکرات کے ذریعے فلسطینی عوام کے مفاد میں معاہدہ کریں۔

ذرائع کے مطابق بین الاقوامی سکیورٹی فورس کی آمد تعمیر نو کے فنڈز کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کون سے ممالک اس فورس میں شامل ہوں گے۔

Read Comments