Aaj Logo

شائع 26 اکتوبر 2025 10:45am

لووِر میوزیم چوری: تصویر میں نظر آنے والا نوجوان اسرار بن گیا

پیرس کے مشہور ”لُوور میوزیم“ میں شاہی زیورات کی حیران کن چوری کے فوراً بعد، ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹوگرافر تھیبو کامو نے کیمرے کا بٹن دبایا اور ایک لمحے میں وہ منظر قید ہوگیا جو بعد میں عالمی سطح پر گفتگو کا موضوع بن گیا۔

تصویر میں پولیس اہلکاروں کو میوزیم کا دروازہ بند کرتے دیکھا جا سکتا تھا، جب کہ ان کے سامنے سے ایک خوش لباس نوجوان آرام سے گزرتا ہوا نظر آیا۔ کالے کوٹ، ٹائی اور فیڈورا ہیٹ میں ملبوس یہ شخص کسی پرانی فرانسیسی فلم کے کردار جیسا دکھائی دے رہا تھا۔

فوٹوگرافر کے بقول، ”تصویر کوئی غیر معمولی شاٹ نہیں تھی، کسی کے کندھے نے فرنٹ کو ذرا سا ڈھانپ لیا تھا، لیکن کام کی تھی، یہ دکھانے کے لیے کہ پولیس کارروائی میں مصروف ہے۔“

تاہم، سوشل میڈیا پر کہانی کچھ اور ہی رخ اختیار کر گئی۔ کئی صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ خوش پوش شخص دراصل فرانسیسی پولیس کا ایک تفتیشی افسر ہے، جیسے کسی فلم ”پنک پینتھر“ کا جدید زمانے کا انسپکٹر کلوسو۔

ایک پوسٹ جو اب تک 56 لاکھ سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے، میں کہا گیا، ’یہ ہے اصلی فرانسیسی ڈیٹیکٹیو، جو لُوور کے شاہی زیورات کی چوری کی تحقیقات کر رہا ہے۔لیکن یہ تصویر اے آئی کی نہیں!‘

ایک اور مشہور صارف نے لکھا کہ ’یہ شخص جیسے براہِ راست 1940ء کی کسی فلم نوآر سے نکل کر آیا ہو، اور اب اصلی زندگی میں چوروں کے پیچھے ہے۔‘

لیکن فوٹو گرافر تھیبو کامو نے اے پی سی سے گفتگو میں بتایا کہ حقیقت اس سے بہت مختلف تھی، ’میں نے بس اسے گزرتے دیکھا، تصویر لی، اور وہ بھیڑ میں غائب ہوگیا۔ مجھے کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ پولیس سے وابستہ ہے۔‘

اے پی کی اصل کیپشن میں بھی اس شخص کی کوئی شناخت شامل نہیں تھی، صرف یہ لکھا گیا تھا، ”پولیس اہلکار اتوار، 19 اکتوبر 2025 کو پیرس میں واقع لُوور میوزیم کے دروازے بند کر رہے ہیں، ایک ڈکیتی کے بعد۔“

اگر واقعی وہ شخص ان 100 سے زائد تفتیش کاروں میں سے ہے جو چوروں کا سراغ لگا رہے ہیں، تو حکام نے اس راز کو ابھی تک راز ہی رہنے دیا ہے۔

پیرس کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے اے پی کے سوال پر صرف اتنا کہا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ راز برقرار رہنا ہی بہتر ہے۔“

Read Comments