Aaj Logo

شائع 26 اکتوبر 2025 10:17am

بنگلادیش میں جماعتِ اسلامی اقتدار میں آئی تو خواتین کے ساتھ کیا ہوگا؟

بنگلادیش جماعتِ اسلامی کے امیر شفیق الرحمان نے کہا ہے کہ اگر جماعتِ اسلامی اقتدار میں آتی ہے تو خواتین کے حقوق، عزت اور سلامتی مکمل طور پر محفوظ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت خواتین کو گھروں میں قید نہیں کرے گی بلکہ تعلیم، روزگار اور سماجی ترقی کے لیے مواقع فراہم کرے گی۔

شفیق الرحمان نے یہ بات امریکا کے شہر بفیلو (Buffalo) میں بنگلادیشی نژاد امریکی کمیونٹی کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ”بہت سے لوگ خوفزدہ ہیں کہ اگر جماعتِ اسلامی برسرِاقتدار آئی تو خواتین کا کیا ہوگا؟ یا دوسرے مذاہب کے لوگوں کا کیا انجام ہوگا؟“

انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، ”ہم اپنی ماؤں کو ماؤں کی طرح دیکھتے ہیں، اور بیٹیوں کو اس عزت سے نوازتے ہیں جو اسلام نے انہیں دی۔ عورتیں خاندان کی بنیاد ہیں، اور ہم انہیں اسی حیثیت سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورتیں کام نہیں کر سکتیں۔ جو خواتین تعلیم یافتہ ہیں یا جنہیں ضرورت ہے، وہ عزت اور تحفظ کے ساتھ ملک و معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں گی۔“

شفیق الرحمان نے جذباتی انداز میں کہا، ”جب ایک باپ اپنی بیٹی کو دوسرے گھر دیتا ہے تو وہ دراصل اپنی پرورش کی ہوئی کلی کسی اور کے حوالے کرتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر شوہر اس لمحے کو یاد رکھے جب اس کے سسر نے آنکھوں میں آنسو لیے اسے اپنی بیٹی سونپی تھی۔ اگر مرد اس احساس کو زندگی بھر یاد رکھے تو وہ کبھی کسی عورت پر ظلم نہیں کرے گا۔“

انہوں نے کہا کہ ”لوگ کہتے ہیں جماعتِ اسلامی خواتین کو قید کر دے گی۔ ہم کہتے ہیں ہمارے پاس اتنے تالے ہی نہیں ہیں! ہم خواتین کو عزت، تعلیم اور تحفظ دیں گے۔“

جماعتِ اسلامی کے امیر نے مزید کہا کہ ان کی جماعت اقتدار میں آ کر معاشرتی انصاف، شفاف نظامِ عدل اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کام کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ”ہمارے ملک میں انصاف صرف نعرہ بن کر رہ گیا ہے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ قرآن کے دیے ہوئے انصاف کو عملی صورت میں نافذ کریں گے، چاہے مجرم صدر ہو یا وزیرِاعظم۔ قانون سب کے لیے برابر ہوگا۔“

انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے والے، لوٹ مار کرنے والے گروہ نے بنگلادیش کے بینکوں کو کھوکھلا کر دیا ہے، لیکن جماعتِ اسلامی ایمانداری اور دیانت داری سے معیشت کو بحال کرے گی۔ ”چاہے ہمیں برباد معیشت ملے، ہم اللہ کے فضل سے اسے دوبارہ مضبوط کریں گے۔“

شفیق الرحمان نے بیرونِ ملک مقیم بنگلادیشی شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ووٹ کے حق کے لیے آواز اٹھائیں۔ ”ہم چاہتے ہیں کہ بیرونِ ملک بنگلادیشی شہریوں کو بھی پارلیمنٹ میں نمائندگی ملے۔“

انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کا مقصد نئی نسل کو ایسے تعلیم یافتہ نوجوان بنانا ہے جو ڈگری لینے سے پہلے ہی عملی زندگی کے لیے تیار ہوں۔ ”ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے محض نوکری کے منتظر نہ رہیں، بلکہ کاروبار یا ملک کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں۔“

دریں اثنا، جماعتِ اسلامی نے ملک بھر کے تمام انتخابی حلقوں میں اپنے امیدواروں کا انتخاب مکمل کر لیا ہے۔ جماعت کے مطابق 80 فیصد امیدوار نئے چہرے ہیں جنہوں نے پہلے کبھی الیکشن نہیں لڑا۔ مرکزی مجلسِ نامزدگی نے ان امیدواروں کو منظوری دے دی ہے اور وہ اپنے اپنے علاقوں میں انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں۔

شفیق الرحمان نے آخر میں کہا، ”ہم اقتدار کے پیچھے نہیں دوڑ رہے، ہمارا مقصد عدل، شرافت اور دیانت پر مبنی معاشرہ قائم کرنا ہے۔ چاہے اقتدار ملے یا نہ ملے، ہمارا جہاد بدعنوانی کے خاتمے تک جاری رہے گا۔“

Read Comments