Aaj Logo

شائع 26 اکتوبر 2025 09:32am

حکومتی بندش کے دوران امریکی فوجیوں کی تنخواہوں کے لیے 13 کروڑ ڈالر دینے والا ’نامعلوم محبِ وطن‘ سامنے آگیا

امریکا میں جاری وفاقی شٹ ڈاؤن کے دوران فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 130 ملین ڈالر دینے والے نامعلوم شخص کی شناخت سامنے آگئی ہے۔ امریکی اخبار ”نیویارک ٹائمز“ کے مطابق بھاری عطیہ دینے والے اس ارب پتی شخص کا نام ٹِموتھی میلن (Timothy Mellon) ہے، جو مشہور میلن خاندان کے وارث اور سابق امریکی وزیر خزانہ اینڈریو ڈبلیو میلن کے پوتے ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز اس عطیے کا اعلان کیا تھا مگر عطیہ دینے والے کا نام ظاہر نہیں کیا۔ ٹرمپ نے صرف اتنا کہا کہ یہ رقم ایک ”محبِ وطن اور میرے قریبی دوست“ نے دی ہے۔ تاہم بعد میں امریکی میڈیا نے تصدیق کی کہ وہ شخص ٹِموتھی میلن ہی ہیں۔

ٹِموتھی میلن کون ہیں؟

ٹِموتھی میلن ایک معروف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جن کا نام امریکا کی مالیاتی اور سیاسی تاریخ سے جڑا ہوا ہے۔ ان کی دولت کا اندازہ 2024 میں تقریباً 14.2 ارب ڈالر لگایا گیا۔ وہ صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں اور بڑے عطیہ دہندگان میں شامل ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ٹِموتھی نے 2024 کے صدارتی انتخابات کے دوران ٹرمپ کی حمایت میں بنائے گئے اتحاد ”Super PACs“ کو تقریباً 50 ملین ڈالر عطیہ کیے تھے جو اُس سال کی سب سے بڑی سیاسی امداد میں سے ایک تھی۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق، میلن کے دادا اینڈریو ڈبلیو میلن 1921 سے 1932 تک امریکا کے وزیر خزانہ رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹِموتھی میلن نے سیاست میں زیادہ حصہ نہیں لیا تھا، لیکن جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاست میں قدم رکھا، میلن ان کے مضبوط حمایتی بن گئے۔

80 سالہ ارب پتی کی پوشیدہ زندگی

80 سالہ ٹِموتھی میلن ریاست وایومنگ (Wyoming) میں رہائش پذیر ہیں اور عام طور پر میڈیا سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔

برطانوی اخبار ”دی گارڈین“ کے مطابق، وہ صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے بھی حامی رہے ہیں، اور ان کی اینٹی ویکسین تنظیم ”Children’s Health Defense“ کو بھی چندہ دے چکے ہیں۔

عطیے کی قانونی حیثیت

پینٹاگون نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ یہ رقم ”جنرل گفٹ ایکسپٹنس اتھارٹی“ کے تحت دی گئی ہے اور اسے صرف فوجی اہلکاروں کی تنخواہوں اور مراعات کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ نے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو ہدایت دی تھی کہ وفاقی شٹ ڈاؤن کے باوجود فوجی جوانوں کی تنخواہیں بروقت ادا کی جائیں۔ انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے ریسرچ و ڈیولپمنٹ فنڈز میں سے 8 ارب ڈالر بھی استعمال کیے ہیں۔

اگرچہ وائٹ ہاؤس نے تاحال اس عطیے پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا، لیکن اس بھاری رقم نے امریکا میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ ایک نجی فرد کو قومی دفاع جیسے حساس شعبے میں اتنی بڑی مالی مدد کی اجازت دی جانی چاہیے یا نہیں۔

ٹِموتھی میلن کا یہ قدم بلاشبہ امریکا میں غیر معمولی مثال بن گیا ہے، جہاں ایک ارب پتی شخص نے ذاتی حیثیت میں فوج کے لیے اتنی بڑی رقم عطیہ کی، وہ بھی ایسے وقت میں جب حکومت خود مالی بحران سے دوچار ہے۔

Read Comments