آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا۔ شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔
ایوانِ صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری کی زیر صدارت پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا دوسرا اہم اجلاس ہوا، جس میں پارٹی قیادت نے آزاد کشمیر کی موجودہ حکومت کے طرزِ عمل پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور متبادل سیاسی بندوبست کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا۔
اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر میں اپنی حکومت بنائے گی، شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے آزاد کشمیر میں حکومت بنانے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، فریال تالپور، راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ، اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، جاوید ایوب، رفیق نئیر، بازل نقوی، جاوید بڈھانوی، فیصل راٹھور، نبیلہ ایوب اور سردار حاجی یعقوب بھی اجلاس میں شریک تھے۔
پارٹی رہنما چوہدری یاسین نے اجلاس کے بعد آزاد کشمیر میں حکومت سازی کی حکمتِ عملی کا اعلان کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ پیپلز پارٹی آزاد کشمیر نے نئی حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری خود نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں گے۔
پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنما سردار تنویر الیاس نے کہا کہ ن لیگ وفاق میں ہے تو آزاد کشمیر کی کابینہ میں شمولیت پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے، جبکہ جاوید ایوب نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی ذمہ داریوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔
اس سے قبل اجلاس کے پہلے سیشن کی صدارت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےکی، جس کے بعد قمر زمان کائرہ نے بتایا کہ تمام رہنماؤں نے اپنی آرا سے قیادت کو آگاہ کیا اور ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے مشاورت مکمل کر لی گئی ہے۔
قمر زمان کائرہ کے مطابق نئے وزیرِاعظم کے نام پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم پارٹی کے پاس مطلوبہ ووٹ مکمل ہیں۔ جب نمبر ہوگا تبھی اس طرح کی کوشش کریں گے، ہم جو کریں گے سب سے مشاورت کے ساتھ کریں گے، میں اپنے کارڈز ابھی میڈیا سے شیئر نہیں کرسکتا، یہ کارڈز میرے سینے کے ساتھ لگے رہیں گے، سیاست کا اپنا ایک اصول ہے۔
دوسری جانب آزاد کشمیر میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششوں کے دوران وزارتِ عظمیٰ کے لیے دو نام سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چوہدری لطیف اکبر اور چوہدری یاسین کے ناموں پر غور جاری ہے۔ اگر وزیراعظم چوہدری انوار الحق مستعفی نہ ہوئے تو تحریکِ عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ نمبرز موجود ہیں۔