Aaj Logo

شائع 25 اکتوبر 2025 12:49pm

اسرائیل کی جانب سے جلا وطن کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی آبادکاری کے لیے پاکستان بھی زیر غور

اسرائیل کی جانب سے مصر میں جلا وطن کیے گئے فلسطینی قیدیوں کی مستقبل میں آبادکاری کے لیے مختلف ممالک پر غور کیا جا رہا ہے، جن میں قطر، ترکیہ، ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کا نام بھی شامل ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ”اے ایف پی“ کی رپورٹ کے مطابق جب امریکی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت حماس نے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام 20 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تو ان میں سے 154 فلسطینی قیدیوں کو جلا وطن کر کے مصر بھیج دیا گیا، جہاں انہیں ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں رکھا گیا ہے۔ حکام نے انہیں اجازت کے بغیر ہوٹل سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق مصر نے ان قیدیوں میں سے 150 کو جنوری میں قبول کیا تھا، لیکن آٹھ ماہ گزرنے کے باوجود ان کا مستقبل اب بھی غیر واضح ہے۔

قاہرہ میں موجود یہ تمام افراد اسرائیلی فوجی عدالتوں سے قتل اور مزاحمتی تنظیموں سے وابستگی کے الزامات میں عمر قید کی سزا کاٹ چکے ہیں، تاہم اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان مقدمات کو غیر منصفانہ اور اسرائیلی قبضے کے نظام کا حصہ قرار دیا ہے۔

قاہرہ میں مقیم فلسطینی سابق قیدیوں کو اب بھی آزادی کی کمی اور قانونی غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے۔ ان کے پاس کام کرنے یا آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں، جب کہ مصری حکومت نے ابھی تک ان کی قانونی حیثیت پر کوئی واضح موقف نہیں دیا۔

45 سالہ مراد ابو الرب، جن پر 2006 میں چار اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا الزام تھا، انہوں نے بتایا کہ کوئی عرب ملک ہمیں قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔

انہوں نے کہا، ”ہم 20 سال بعد اپنے خاندانوں سے ملنے کی امید لیے یہاں آئے، مگر آج بھی قید کی سی زندگی گزار رہے ہیں۔ جب میں گرفتار ہوا تو میری بہن 15 سال کی تھی، اور جب ویڈیو کال پر اسے دیکھا تو پہچانا ہی نہیں۔“

اسی طرح ایک اور قیدی، جو 22 سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہے، انہوں نے اپنی رہائی کے آخری لمحات کو سب سے اذیت ناک قرار دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ”ہمیں رسیوں سے باندھ کر زمین پر منہ کے بل لٹا دیا گیا، آنکھوں پر پٹیاں بندھی تھیں، اور ہر لمحہ خوف میں گزرا۔“

50 سالہ محمود العرضہ نے بتایا کہ قید کے آخری دو سال ان کی زندگی کے بدترین دن تھے۔ ”ہمیں روزانہ تشدد، گالی گلوچ اور تضحیک کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔“

فلسطینی اتھارٹی کے مطابق اس وقت تقریباً 11 ہزار فلسطینی اسرائیلی قید میں ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان جلا وطن قیدیوں کی ممکنہ آبادکاری کے لیے قطر، ترکیہ، ملائیشیا اور پاکستان جیسے ممالک سے بات چیت جاری ہے۔ فی الحال یہ تمام قیدی مصر میں موجود ہیں اور ان کے قیام کے اخراجات قطر برداشت کر رہا ہے۔

Read Comments