Aaj Logo

شائع 22 اکتوبر 2025 11:47am

رینجرز اہلکار قتل کیس: ایم کیو ایم کارکن عبید کے ٹو کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار

سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم لندن کے کارکن عبید عرف کے ٹو کو رینجرز اہلکار کے قتل کے مقدمے میں بری کر دیا۔ عدالت نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کی بریت کی اپیل منظور کر لی۔

یہ کیس 27 سال پرانا تھا، جو 1998 میں کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں رینجرز اہلکاروں پر حملے سے متعلق تھا۔ پولیس کے مطابق، اس حملے میں رینجرز کے سپاہی دلدار حسین شہید اور حوالدار ممتاز علی زخمی ہوئے تھے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب اہلکار اپنے ساتھیوں کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے کہ اچانک گھات لگا کر ان پر فائرنگ کی گئی۔

مقدمے میں نامزد ملزم عبید کے ٹو کو 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2021 میں اس کیس میں باقاعدہ گرفتاری ظاہر کی گئی۔

عدالتِ انسدادِ دہشت گردی نے 2024 میں عبید کے ٹو کو جرم ثابت ہونے پر عمر قید اور مقتول اہلکار کے اہلِ خانہ کو پانچ لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

تاہم، سندھ ہائیکورٹ نے اب ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور ملزم کی اپیل منظور کرلی۔

ملزم کے وکیل راج علی واحد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ”اس کیس کا پہلے بھی دو بار ٹرائل ہو چکا ہے، ایک بار فوجی عدالت میں بھی سماعت ہوئی تھی، جنید، نادر شاہ سمیت کچھ ملزمان کو سزا ہوئی، کچھ بری کر دیے گئے۔ اب تمام ملزمان جیل سے رہا ہو چکے ہیں، صرف عبید کے ٹو جیل میں ہے۔“

ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ”عبید کے ٹو کو بلاوجہ دوبارہ اسی کیس میں شامل کیا گیا حالانکہ وہ پہلے ہی دیگر مقدمات میں سزا کاٹ رہا تھا۔“

دوسری جانب پراسیکیوٹر اقبال اعوان نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ”ملزم نے اعترافِ جرم کیا تھا، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے قانون کے مطابق سزا سنائی تھی، لہٰذا وہ بریت کا حقدار نہیں۔“

تاہم سندھ ہائیکورٹ نے تمام دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا کہ ملزم کی سزا برقرار رکھنے کے لیے شواہد ناکافی ہیں، اس لیے عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عبید کے ٹو کو بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

Read Comments