چین کے صدر شی جن پنگ نے ایک اہم اجلاس میں آئندہ پانچ سال (2026 سے 2030) کے لیے ملک کا نیا ترقیاتی منصوبہ پیش کیا ہے۔ یہ منصوبہ چین کی معیشت، ٹیکنالوجی اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے بنایا جا رہا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پیر کو کمیونسٹ پارٹی کے ایک بند کمرہ اجلاس میں اس پانچ سالہ منصوبے کے خدوخال پیش کیے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ادارے ”ژنہوا“ کے مطابق صدر شی نے زیر غور مسودے پر تفصیلی روشنی ڈالی تاہم منصوبے کی مکمل تفصیلات فی الحال جاری نہیں کی گئیں۔
یہ نیا منصوبہ ایسے وقت میں تیار کیا جا رہا ہے جب چین کو کمزور معاشی کارکردگی، جدید ٹیکنالوجی تک رسائی میں غیر ملکی پابندیوں اور امریکی محصولات کے باعث برآمدات پر دباؤ جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
صدر شی جن پنگ نے پارٹی رہنماؤں کو بتایا کہ اگلے پانچ سال چین کے لیے بہت اہم ہوں گے کیونکہ معیشت دباؤ میں ہے، برآمدات پر امریکی ٹیکس لگے ہوئے ہیں، اور جدید ٹیکنالوجی تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔
ژنہوا کے ایک اداریے میں کہا گیا کہ آئندہ پانچ سالہ منصوبے کا محور اعلیٰ معیار کی ترقی، ٹیکنالوجی میں جدت اور قومی سلامتی کا تحفظ ہونا چاہیے، تاکہ چین خودکفیل بن سکے۔ ساتھ ہی اقتصادی ترقی کے ثمرات عوام میں منصفانہ طور پر تقسیم کیے جائیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ چین کو آنے والے برسوں میں کئی نئے چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے، اس لیے حکومت کو ان کے مقابلے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
اداریے کے مطابق صدر شی نے کہا کہ ”ہمیں اپنے راستے میں مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہوگا، ممکن ہے ہمیں بڑے امتحانات سے گزرنا پڑے۔ ہمیں نئے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔“
ماہرین اور سرمایہ کار اس اجلاس کو گہری دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں تاکہ اندازہ لگایا جا سکے کہ چین کا نیا منصوبہ اقتصادی استحکام اور سلامتی کے درمیان توازن کیسے قائم کرے گا، اور آیا اس میں صارفین کے اخراجات بڑھانے اور عمر رسیدہ آبادی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کوئی بڑی ساختی تبدیلیاں شامل ہوں گی یا نہیں۔
اس چار روزہ اجلاس میں کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے تقریباً 200 ووٹنگ ممبران اور 170 متبادل ارکان شریک ہیں۔
ذرائع کے مطابق، منصوبے کی منظوری تو اسی اجلاس میں دی جائے گی، تاہم اس کی مکمل تفصیلات آئندہ مارچ میں نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس میں باضابطہ طور پر جاری کی جائیں گی۔