امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو کو ”غیر قانونی منشیات اسمگلنگ کا رہنما“ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکا کولمبیا کو دی جانے والی ”بڑے پیمانے کی مالی ادائیگیاں اور سبسڈیز“ فوری طور پر ختم کر دے گا۔ دوسری جانب ڈرگ ڈیلر کہنے پر کولمبیا کے صدر نے ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں اور کہا کہ تمہیں کولمبیا کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، میں تمھاری طرح کاروبار میں نہیں پڑا، میں منشیات ڈیلر تو کیا ایک بزنس مین بھی نہیں ہوں۔
اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ ”منشیات کی اس پیداوار کا مقصد ان کی بڑی مقدار کو امریکا میں فروخت کرنا ہے، جس سے موت، تباہی اور انتشار پھیل رہا ہے۔“
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ٹرمپ کن مخصوص ادائیگیوں کا ذکر کر رہے تھے۔ کولمبیا ماضی میں مغربی نصف کرے میں امریکا کی سب سے زیادہ امداد حاصل کرنے والا ملک رہا ہے تاہم اس سال امریکی ادارہ یو ایس ایڈ جو واشنگٹن کی انسانی ہمدردی کی معاون تنظیم ہے، اس کے بند ہونے کے بعد امداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں واقع کولمبیا کے سفارت خانے نے صدر ٹرمپ کے اس بیان پر کوئی فوری کوئی ردِعمل نہیں دیا جب کہ امریکی محکمہ خارجہ نے سوالات وائٹ ہاؤس کی جانب بھیج دیے لیکن وہاں سے بھی تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔
صدر ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد سے بگوٹا اور واشنگٹن کے تعلقات میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔ گزشتہ ماہ امریکا نے صدر پیٹرو کا ویزا منسوخ کر دیا تھا، جب وہ نیویارک میں ایک فلسطین نواز مظاہرے میں شریک ہوئے اور مبینہ طور پر امریکی فوجیوں کو ٹرمپ کے احکامات نہ ماننے کی ترغیب دی تھی۔
گزشتہ سال پیٹرو نے وعدہ کیا تھا کہ کولمبیا کے کوکا کی کاشت والے علاقوں کو سماجی اور فوجی اقدامات کے ذریعے کنٹرول کیا جائے گا، مگر اب تک اس منصوبے کو خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی۔
ایک تازہ امریکی رپورٹ میں افغانستان، بولیویا، برما، کولمبیا اور وینزویلا کو اُن ممالک میں شامل کیا گیا ہے جو گزشتہ برس انسدادِ منشیات کے معاہدوں پر عمل درآمد میں ”واضح طور پر ناکام“ رہے۔
صدر ٹرمپ نے اس ناکامی کی ذمہ داری کولمبیا کی سیاسی قیادت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ”پیٹرو ایک غیر قانونی منشیات اسمگلنگ کے رہنما ہیں، جو منشیات کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے کولمبیا کو دی جانے والی مالی ادائیگیاں اور سبسڈیز دراصل ”امریکا کے ساتھ ایک دھوکا“ ہیں،”آج سے یہ ادائیگیاں یا کسی بھی قسم کی سبسڈی کولمبیا کو نہیں دی جائیں گی“۔
امریکی صدر نے واضح اور سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہ کولمبیا غیرقانونی منشیات کی پیدوار فوری بند کردے ورنہ امریکا خود یہ بند کروادے گا اور ایسا اچھے طریقے سے نہیں ہوگا۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کے اس بیان سے نہ صرف امریکا اور کولمبیا کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں بلکہ خطے میں منشیات کے خلاف جاری پالیسیوں پر بھی اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈرگ ڈیلر کہنے پر کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کھری کھری سنا دیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ٹویٹ میں کولمبین صدر نے کہا کہ تمہیں کولمبیا کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، تمہیں انسانیت سیکھنے کے لیے ون ہنڈریڈ ائرز آف سولی ٹیوڈ نامی کتاب پڑھنی چاہیے، میں تمہاری طرح کاروبار میں نہیں پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں منشیات ڈیلر تو کیا ایک بزنس مین بھی نہیں ہوں، میرے دل میں دولت کی کوئی ہوس نہیں ہے، میں ایک سوشلسٹ ہوں اور میں انسانیت اور سب سے زیادہ زندگی کا احترام کرتا ہوں، وہ زندگی جسے تمہارے تیل نے خطرے میں ڈال دیا ہے۔