آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان ون ڈے سیریز کے پہلے میچ کے دوران ایک دلچسپ لمحہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب آسٹریلوی فاسٹ بولر مچل اسٹارک کی ایک گیند کی رفتار اسپیڈو میٹر پر 176.5 کلومیٹر فی گھنٹہ دکھائی گئی، جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا تاہم براڈ کاسٹرز کی غلطی نے فینز کو پریشان کردیا۔
اتوار کو بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان پرتھ میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے پہلے میچ میں مچل اسٹارک نے شاندار آغاز کرتے ہوئے اپنے ابتدائی پانچ اوورز میں صرف 20 رنز دیے اور بھارتی ٹیم کے مایہ ناز بلے باز ویرات کوہلی کو بغیر کوئی رن بنائے پویلین بھیج دیا۔
تاہم سب سے زیادہ توجہ اس وقت حاصل ہوئی جب آسٹریلیا کے لیفٹ آرم فاسٹ بولر مچل اسٹارک کی پہلی ہی گیند جو انہوں نے روہت شرما کو کرائی، گیند کی اسپیڈ تکنیکی غلطی کی وجہ سے تاریخ کی تیز ترین بال اسپیڈ 176.5 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی، جو بظاہر ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی سب سے تیز ترین گیند بن گئی۔
بھارت کے خلاف پہلے ون ڈے کی پہلی ہی گیند کرائی تو اسکرین پر گیند کی رفتار 176.5 دیکھ کر سب حیران وپریشان رہ گئے اور چند ہی لمحوں میں یہ کلب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
یہاں تک کہ چند مداحوں نے تو یہ دعویٰ بھی کردیا کہ مچل اسٹارک نے راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر کی تیز ترین گیند 161.3 کلو میٹر فی گھنٹہ یعنی 100.2 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے کروائی گئی گیند کا ریکارڈ توڑ دیا۔
مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسپیڈو میٹر کی تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا کیونکہ اسٹارک عام طور پر 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے آس پاس گیند کرتے ہیں تاہم غلطی کا احساس ہوتے ہی براڈ کاسٹرز نے وضاحت دی کہ ایسا تکنیکی غلطی سے ہوا ہے، کرکٹ کی تاریخ کی سب سے تیز ترین گیند کا ریکارڈ نہیں ٹوٹا جو آج تک شعیب اختر کے پاس ہے۔
یاد رہے کہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے تیز ترین گیند کرانے کا یہ ریکارڈ 22 سال بعد بھی پاکستان کے شعیب اختر کے پاس ہے، شعیب اختر نے 2003 میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں 161 اعشاریہ 6 کلو میٹر فی گھنٹہ یعنی 100 اعشاریہ 23 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کرائی تھی۔