حکومت نے خیبرپختونخوا میں موجود افغان مہاجر ین کے تمام کیمپس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب نے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے حملوں پر صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کےلیے تیار ہیں، افغان حکام سے کہا ہم چاہتے ہیں خطے میں ترقی وامن ہو، تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی۔
جمعرات کو خیبرپختونخوا میں موجود افغان مہاجر ین کے تمام کیمپس ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ وزارت سیفران کی طرف سے افغان مہاجر کیمپس کو ختم کرنےکا باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق وزارت سیفران نے آخری 28 افغان مہاجر کیمپس ختم کرنےکا کہا ہے، پشاور میں 8، نوشہرہ میں 3، ہنگو میں 5 اور کوہاٹ میں 4 افغان مہاجرین کیمپس ختم کیے گئے ہیں۔ اسی طرح مردان اور صوابی میں 2،2 جب کہ بونیر میں ایک اور دیر میں 3 مہاجر کیمپس بند کیے گئے ہیں۔
اعلامیے میں افغان کمیشنریٹ کو کیمپس کی زمینیں صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ وزارتِ سیفران کے مطابق یہ اقدام افغان مہاجرین کی واپسی کے سلسلے میں حکومتی پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی طویل مشترکہ سرحدیں ہیں، افغانستان میں بسنے والےکروڑوں افراد ہمارے بھائی ہیں، 40 لاکھ افغان پاکستان میں دہائیوں سے مقیم ہیں اور پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی، ہم نے بھائی چارے کے رشتے کو قائم و دائم رکھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغان دہشت گرد پولیس، پاک فوج کےجوانوں اور شہریوں کو شہیدکررہے ہیں، بدقسمتی سے چند دن قبل پاکستان کی افواج پرفتنہ الخوارج نے حملہ کیا، حالیہ واقعات کے بعد صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا، افغان حکام سے کہا ہم چاہتے ہیں خطے میں ترقی و امن ہو، تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ افغانستان نے جارحیت کا راستہ اپنایا، پاکستان پر حملہ ہندوستان کی شہ پر ہوا، جب حملہ ہوا تو افغانستان کے وزیرخارجہ دہلی میں تھے، ہمیں مجبورا بھرپور جوابی کارروائی کرنا پڑی، افواج پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کیا، افواج پاکستان نے خوارجیوں کو منہ توڑ جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹےکی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا، افغانستان کے ساتھ جائز شرائط پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہم باہمی مشاورت سے امن قائم کرناچاہتے ہیں۔ قطر نےجنگ بندی کے لیے کردار ادا کیا، امیر قطر نے امن کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی، ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ دیرپا بنیادوں پر حل ہو۔