پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان قرض پروگرام کے جائزے پر ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک خوش آئند خبر ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد مجموعی طور پر 1.2 ارب ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی جائے گی، جس سے ملکی معاشی استحکام کو مزید تقویت ملے گی۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو ای ایف ایف (EFF) پروگرام کے ذریعے 1 ارب ڈالر جبکہ آر ایس ایف (RSF) پروگرام کے تحت 20 کروڑ ڈالر دیے جائیں گے۔ دونوں پروگراموں کی مجموعی مالیت 1.8 ارب ڈالر بنتی ہے، جو آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی مالی معاونت کے اہم حصے ہیں۔
ماہران کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری کے واضح آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ 14 سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آ چکا ہے، جس سے ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کا اندازہ ہوتا ہے۔ اسی طرح، افراط زر پر قابو پایا جا رہا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے مارکیٹ کا اعتماد بھی بحال ہو رہا ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت کی توانائی کے شعبے کی پائیداری، مالی نظم و ضبط اور ساختی اصلاحات کے لیے عزم کو تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت اصلاحات کے ایجنڈے پر پُرعزم ہے۔ تاہم، حکومت کو چاہیے کہ وہ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی جامع اصلاحات اور پالیسیوں پر تسلسل کے ساتھ عمل درآمد کرے، خاص طور پر حالیہ سیلاب کے تناظر میں، جس نے تقریباً 7 لاکھ افراد کو متاثر کیا اور ایک ہزار سے زائد افراد کی جانیں لے لی ہیں۔
یہ معاہدہ اس وقت ہوا ہے جب گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کی ٹیم بغیر کسی معاہدے کے پاکستان سے واپس چلی گئی تھی، جس سے مالیاتی بازار میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ اب اس ابتدائی معاہدے کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے۔