Aaj Logo

شائع 14 اکتوبر 2025 12:43pm

’ہم قصائی خانے میں قید تھے‘: اسرائیل سے رِہا ہونے والے فلسطینیوں کی دردناک داستان

اسرائیل کی سخت قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے اپنی اپنی دردناک داستانیں بیان کی ہیں جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہونے کا واضح ثبوت پیش کرتی ہیں۔

پیر کے روز اسرائیلی حراست سے رہا ہونے والے فلسطینیوں نے قید کے دوران تشدد، ذلت اور غیر انسانی سلوک کی تفصیلات بیان کی ہیں،

ایک فلسطینی عبداللّٰہ ابو رافع نے بتایا کہ، ”نہیں آزادی ملنے کی خوشی بہت زیادہ ہے، بدقسمتی سے ہم کسی جیل خانے میں نہیں بلکہ مذبح خانے میں بند تھے جس کا نام اوفر جیل بتایا جاتا ہے، وہاں قیدیوں کے لیے گدے بھی نہیں تھے۔“

انہی میں ایک قیدی محمد الخلیلی بھی شامل تھے، جو الجزیرہ کے نامہ نگار ابراہیم الخلیلی کے بھائی ہیں۔

محمد الخلیلی کو کسی الزام یا مقدمے کے بغیر 19 ماہ تک اسرائیلی قید میں رکھا گیا تھا۔ رہائی کے بعد انہوں نے اپنی آزمائش کو بڑی جدوجہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ”ہمیں مارا ڈرایا دھمکایا گیا۔ ہم نے بہت کچھ برداشت کیا۔ مگر شکر ہے، اب یہ سب ختم ہو گیا ہے۔“

محمد الخلیلی اُن فلسطینیوں میں شامل تھے جنہیں پیر کے روز اسرائیل نے رہا کیا تھا۔ الجزیرہ کے نمائندے ابراہیم الخلیلی نے جنوبی غزہ کا سفر کیا تھا تاکہ اپنے بھائی سے انیس ماہ بعد ملاقات کر سکیں۔

دونوں بھائیوں کو گزشتہ برس غزہ سٹی میں اسرائیلی زمینی کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ابراہیم کو کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا تھا، مگر محمد الخلیلی کو طویل حراست میں رکھا گیا۔

الجزیرہ کے مطابق غزہ پٹی کے زیادہ تر فلسطینیوں کو اجتماعی گرفتاریوں میں اٹھایا گیا تھا، اور بیشتر کو کسی الزام یا عدالتی کارروائی کے بغیر قید میں رکھا گیا تھا۔

غزہ میں اس وقت واحد اطمینان کی بات یہ ہے کہ اب ڈرون، بمباری اور قتل و غارت نہیں ہو رہی مگر لوگوں کے ذہنوں میں ایک ہی سوال گونج رہا ہے کہ اب آگے کیا ہوگا؟

جنگ بندی کے باوجود غزہ کے لاکھوں لوگ بے گھر، بھوکے ہیں۔ ان کے پاس پیسہ، تعلیم، یا گھر کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ زیادہ تر آبادی اب بغیر چھت کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ عام زندگی کا کوئی نشان باقی نہیں رہا ہے۔ پانی، بجلی اور بنیادی ڈھانچہ سب تباہ ہو چکا ہے۔

فلسطینی عوام مزید امداد کی آمد کے منتظر ہیں۔ بہت سے لوگ علاج کے منتظر ہیں، جب کہ دوسرے یہ خبر سننے کے لیے بے تاب ہیں کہ رفح کراسنگ شاید بدھ کے روز دوبارہ کھل جائے، تاکہ لوگ غزہ سے نکل یا واپس آ سکیں۔

غیر رہاشدہ قیدی: حسام ابو صفیہ کا معاملہ

ان فلسطینیوں میں جنہیں ابھی تک اسرائیل نے رہا نہیں کیا ہے ان میں ڈاکٹر حسام ابو صفیہ بھی شامل ہیں جو غزہ کے ایک اسپتال کے ڈائریکٹر ہیں۔ انہیں دسمبر 2024 میں اسرائیلی افواج نے اغوا کیا تھا، جو آج بھی زیرِ حراست ہیں۔

ان کے وکیل کے مطابق، ابو صفیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کی رہائی کے لیے بڑھتے ہوئے عالمی مطالبات کے باوجود، اسرائیل نے انہیں اب تک آزاد نہیں کیا۔

فلسطینی حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ابو صفیہ غزہ کے طبی عملے کی مزاحمت اور استقامت کی علامت ہیں، کیونکہ گزشتہ دو برسوں میں اسرائیل نے غزہ کے صحت کے نظام کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا ہے۔

فی الحال یہ واضح نہیں کہ ابو صفیہ کو موجودہ جنگ بندی معاہدے کے تحت رہا کیا جائے گا یا نہیں۔

گھر پہنچنے کے بعد فلسطینیوں کے جذبات

اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے گھر لوٹے تو ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ چکے تھے۔ پورے پورے خاندان اسرائیل جارحیت کا نشانہ بن کر شہید ہوگیا۔

اسرائیلی اہلکار ظالمانہ حربے سے جس نوجوان پر ذہنی تشدد کرتے رہے جب وہ گھر پہنچا تو جذباتی مناظر نے سب کو رُلا دیا،بیوی، بچوں اور ماں کو زندہ دیکھا تو خوشی کے آنسو نہ رک پائے۔

عمرقید کاٹنے والے طارق البرغوثی گھر لوٹے تو اہلخانہ چومتے رہے، جواں بیٹا رہائی پا کر آیا تو ماں کو گلے لگا کر روتا رہاماں نے اس کی چاکلیٹ بھی سنبھال رکھی تھی۔ بیٹے نے کہا چاکلیٹ چھوڑ ماں مجھے پیار کرنے دے۔

کھنڈر بنے غزہ میں جب ایک نوجوان اپنے گھر پہنچا تو در و دیوار سلامت دیکھ کر خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔

Read Comments