وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے جب بھی دراندازی ہوئی، ہم انہیں گھر تک پہنچا کر آئے ہیں۔ دفترِ خارجہ نے بھی طالبان حکومت کو پاکستان کے داخلی امور پر تبصرہ کرنے سے گریز کا مشورہ دیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان سے جب بھی دراندازی ہوئی، ہم نے انہیں گھر تک پہنچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم سب جانتے ہیں افغانستان میں کون کہاں رہتا ہے، تاہم ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان سے جنگ ہو۔”
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کبھی بھی عدم استحکام کا شکار نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ “طالبان دراصل ہماری ہی پیداوار ہیں، ہم نے امریکا سے رومانس کے دنوں میں انہیں پیدا کیا، پالا پوسا اور جوان کیا، مگر یہ بے اعتبار لوگ ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا تنازعہ تاحال فرنٹ برنر پر ہے اور یہ معاملہ سعودی عرب اور قطر کی ضمانت سے حل ہوسکتا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ “فیصلہ ہوچکا ہے کہ ملک کو پرامن بنانا ہے، اگر کسی نے دشمنی پالنی ہے تو جواب پیار محبت نہیں ہوگا۔”
بعدازاں، سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ایکس‘ پر ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ ہم افغان ترجمان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے ملک کے متعلقہ معاملات پر توجہ دیں اور ایسے امور پر تبصرہ نہ کریں جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بین الاقوامی سفارتی اصولوں کے مطابق دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر عمل کیا جانا چاہیے، پاکستان کو اپنے داخلی معاملات پر کسی بیرونی مشورے کی ضرورت نہیں۔
پاکستان نے توقع ظاہر کی کہ طالبان حکومت دوحہ عمل کے دوران کیے گئے وعدوں اور بین الاقوامی برادری سے کی گئی یقین دہانیوں پر عمل کرے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق افغان سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے، اور طالبان حکومت کو بے بنیاد پروپیگنڈے کے بجائے ایک جامع اور حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام پر توجہ دینی چاہیے۔