Aaj Logo

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2025 04:07pm

پاک افغان کشیدگی کے اثرات: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، سرمایہ کار بوکھلاہٹ کا شکار

پاک افغان سرحد پر جاری کشیدگی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) پر منفی اثر ڈالا ہے، جس کے باعث کاروباری ہفتے کے پہلے روز مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے میں آئی۔ پیر کی صبح کاروبار کے آغاز پر ہی کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 5 ہزار پوائنٹس گر گیا۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں کاروبار کا اختتام پر 100 انڈیکس میں 4 ہزار 600 پوائنٹس سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی انڈیکس ایک لاکھ 58 ہزار 400 پر بند ہوا۔

صبح 9 بج کر 35 منٹ پر انڈیکس 160,126 پوائنٹس کی سطح پر موجود تھا، جو گزشتہ روز کے مقابلے میں 2,972 پوائنٹس یا 1.82 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

اس دوران سرمایہ کاروں کی جانب سے بڑے پیمانے پر شیئرز فروخت کیے گئے، جس سے مختلف شعبوں میں نمایاں دباؤ دیکھا گیا۔

ان شعبوں میں آٹوموبائل، سیمنٹ، بینکنگ، فرٹیلائزر، تیل و گیس، ریفائنری اور پاور جنریشن کے سیکٹر شامل ہیں۔ بڑی کمپنیوں جیسے حبکو، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، ایچ بی ایل اور یو بی ایل کے حصص سرخ نشانات میں ٹریڈ ہوئے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کی سینیئر اینالسٹ ثنا توفیق کے مطابق، ’یہ مندی زیادہ تر سیاسی اور جغرافیائی کشیدگی کے باعث ہے، خاص طور پر سرحد پار ہونے والی جھڑپوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی منڈیوں میں بھی حصص کی قیمتوں پر دباؤ ہے، جس کا اثر پاکستانی مارکیٹ پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا تھا کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب افغان سرزمین سے کیے گئے بلااشتعال حملے میں پاک فوج کے 23 جوان شہید اور 29 زخمی ہوئے، جبکہ جوابی کارروائی میں 200 سے زائد دہشتگرد مارے گئے۔

یہ حملہ افغان طالبان اور ان سے منسلک دہشتگرد گروہوں، بشمول کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، کی جانب سے کیا گیا۔

گزشتہ ہفتے بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زیادہ تر شعبوں میں مندی دیکھنے میں آئی تھی، جبکہ کاروباری حجم میں کمی اور سرمایہ کاری کے رجحان میں بھی واضح کمی دیکھی گئی تھی۔ کے ایس ای 100 انڈیکس گزشتہ ہفتے 3.5 فیصد کمی کے بعد 163,098 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

ماہرین کے مطابق اگر سرحدی صورتحال میں بہتری نہ آئی تو آنے والے دنوں میں سرمایہ کاروں کے اعتماد پر مزید منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Read Comments