Aaj Logo

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2025 06:41pm

ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ہنگامہ: ’اسرائیل کو فتح امریکی ہتھیاروں کے زور پر ملی‘

تمام 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اسرائیلی پارلیمنٹ میں سُبکی کا سامنا کرنا پڑا، خطاب کے دوران ایک رکن نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کردی، جس پر ٹرمپ سمیت سب ہکا بکا رہ گئے، سیکیورٹی عملے نے احتجاج کرنے والے کو باہر نکال دیا، اس دوران شدید ہنگامہ آرائی بھی دیکھنے میں آئی۔

پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ آج مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی اور تاریخی صبح طلوع ہوئی ہے۔ امریکا مشکل وقت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا رہا، اسرائیل کو جو فتح ملی وہ امریکی ہتھیاروں کے زور پر ملی، ہم نے شدید مشکلات کے باوجود اپنے قیدیوں کو رہا کرایا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کی توجہ اب تعمیر نو پر ہونی چاہیے، ایران کے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں، دعا ہے یہ امن پائیدار ہو اور ہمیشہ برقرار رہے۔ یہ اسرائیل اور پوری دنیا کے لیے غیرمعمولی کامیابی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے خطاب کے دوران کنیسٹ میں شور شرابہ بھی دیکھنے میں آیا۔ دورانِ تقریر کچھ مظاہرین نے احتجاجاً بینرز اٹھانے کی کوشش کی، جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے انہیں پارلیمنٹ سے باہر نکال دیا۔ خطاب کچھ دیر کے لیے معطل رہا تاہم بعد ازاں صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر مکمل کی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ آپ لوگوں کی پھرتی قابل ستائش ہے، تمام مشکلات کے باوجود ہم نے ناممکن کو ممکن بنادیا، یرغمالیوں کو وطن واپس لے آئے ہیں، ہم نے شدید مشکلات کے باوجود اپنے قیدیوں کو رہا کرایا، غزہ امن کے لیے عرب اور مسلم ممالک نے اہم کردار اداکیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مارکو ربیو امریکا کی تاریخ کے سب سے عظیم سیکرٹری خارجہ ثابت ہوں گے، ہیلری کلنٹن نے کہا تھا میں جنگیں کرانے والا شخص ہوں، میری شخصیت اس کے اُلٹ جنگیں ختم کرانے والی ہے، امریکا جدید ترین ہتھیار بنانے والا ملک ہے، مجھے بھیجنا اچھا نہیں لگتا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو ہم نے بہت سارے ہتھیار دیے ہیں، نیتن یاہو ایسے ہتھیار بھی مانگتے ہیں جس کا میں نے بھی نہیں سنا، یہ کہنا اچھا لگ رہا ہےکہ یرغمالی واپس آگئے ہیں، اسرائیل اور فلسطینیوں کے لیے شروع ہونے والا ڈراؤنا خواب آج ختم ہوگیا، اسرائیلی آرمی کی وجہ سے مشرق وسطی میں شیطانی قوتوں کا خاتمہ ہورہا ہے، اسرائیلی آرمی نے مشرق وسطی میں شیطانی قوتوں کا سامنا کیا۔

ایرانی ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوتے تو آج ہم اس جگہ نہ ہوتے، کسی نے پوچھا کیا ایران دوبارہ ہتھیار بنائے گا، میں نے کہا ایران کو زندہ رہنا ہے تو کبھی دوبارہ ایٹمی ہتھیار نہیں بنائےگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حزب اللہ اسرائیل کےگلے کی ہڈی بنا ہوا تھا، امریکا کی مدد سے اس کا خاتمہ کیا، صرف اسرائیل نہیں دنیا بھر میں لوگ خوشی سے جھوم رہے ہیں، 14 بم گرا کر ہم نے ایرانی تنصیبات کو ختم کیا۔

غزہ امن معاہدہ کامیاب بنانے میں کئی اہم شخصیات شامل ہیں، دیر ہوگئی ہے شرم الشیخ پہنچنا ہے ایسا نہ ہو کہ وہ نکل جائیں۔

نیتن یاہو کی جانب سے ٹرمپ کی تعریفیں

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اسرائیلی پارلیمنٹ ”کنیسٹ“ سے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھرپور تعریف کرتے ہوئے انہیں اسرائیل کا ”سب سے عظیم دوست“ قرار دیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ دن ہماری قوم کی تاریخ میں جذبات سے بھرپور ایک یادگار دن ہے، اور اس دن تمہارا نام، صدر ٹرمپ، ہماری قوم کے ورثے میں ہمیشہ کے لیے رقم ہو چکا ہے۔ تمہارا نام انسانیت کی تاریخ میں بھی ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ جیسا دوست کبھی نہیں ملا، کسی امریکی صدر نے اسرائیل کے لیے اتنا کچھ نہیں کیا جتنا ٹرمپ نے کیا۔

نیتن یاہو نے بطورِ خاص ٹرمپ کے ان اقدامات کو سراہا جن میں 2018 میں امریکی سفارتخانے کو یروشلم منتقل کرنا، ”ابراہم معاہدے“ کی تشکیل اور شام کے مقبوضہ علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرنا شامل ہے۔

نیتن یاہو نے مزید کہا کہ یہ امن معاہدہ صدر ٹرمپ کی قیادت کے بغیر ممکن نہ تھا۔ ان کی فیصلہ کن قیادت نے نہ صرف اس معاہدے کو ممکن بنایا بلکہ اسے دنیا کے بیشتر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تجویز ہمارے تمام یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کے خاتمے اور ہمارے تمام اہداف کے حصول کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ اور اس سے آگے کے علاقوں میں امن کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔

نیتن یاہو نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’جناب صدر! آپ اس امن کے لیے پرعزم ہیں، میں بھی اس کے لیے پرعزم ہوں، اور ہم دونوں مل کر اس امن کو حاصل کریں گے۔‘

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسرائیل کے دورے پر پہنچ گئے ہیں۔ ٹرمپ کے ہمراہ ان کے داماد جیرڈ کشنر، بیٹی ایوانکا اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف بھی ہمراہ پہنچے ہیں۔ اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ اور وزیراعظم نیتن یاہو نے بن گورین ایئرپورٹ پر صدر ٹرمپ کا استقبال کیا۔

صدر ٹرمپ اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب سے قبل اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کریں گے۔ مختصر دورہ اسرائیل کے بعد وہ مصر میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوجائیں گے۔

خطاب کے دوران نیتن یاہو نے بعض حکومتوں پر شدید تنقید بھی کی جنہوں نے ’حماس کی جھوٹی پروپیگنڈا مہم‘ پر یقین کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک اپنے ہی ملکوں میں موجود یہودی مخالف ہجوم کے دباؤ میں آکر اسرائیل کے خلاف ہوگئے۔ انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم حماس کے مطالبات مان لیں، جنگ بند کر دیں، غزہ سے نکل جائیں، بغیر اس کے کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے یا غزہ کو غیر فوجی علاقہ قرار دیا جائے۔

Read Comments