غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ میں آج عالمی سربراہی اجلاس ہو رہا ہے جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، وزیراعظم شہباز شریف اور فلسطینی صدر محمود عباس سمیت کئی عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف شرم الشیخ میں ہونے والی امن سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔ مصر کے صدر عبدالفتاح سیسی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان تہنیتی جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کا عمل جاری ہے اور عالمی برادری اس معاملے کے دیرپا حل کے لیے سیاسی پیش رفت کے لیے کوششیں کررہی ہے۔
اجلاس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے طے پائے گئے معاہدے پر عمل درآمد اور فریقین کی جنگ بندی پر رضامندی کی دوبارہ یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشترکہ طور پر اس اجلاس کی سربراہی کریں گے۔
وزیراعظم شہبازشریف کو دونوں رہنماؤں کی جانب سے اس اجلاس میں شرکت کی دعوت موصول ہوئی تھی۔ شہبازشریف آج صبح وفد کے ہمراہ شرم الشیخ پہنچے۔ وفد میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرلی۔ انکے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ”وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے آج مصر میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی تاہم وہ مذہبی تعطیل کے آغاز کے باعث شریک نہیں ہو سکیں گے۔“
اس سے قبل مصر کے صدارتی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی وزیراعظم کی شرکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اس امکان کو مسترد کردیا ہے۔
صدارتی ترجمان کے مطابق مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ٹیلیفونک گفتگو بھی کی جس میں کانفرنس کے ایجنڈے اور آئندہ کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ایران نے شرم الشیخ سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ہم ان ممالک کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے جنہوں نے ایران پر حملے کیے اور اب بھی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران مصری صدر کی دعوت کا شکرگزار ہے، تاہم پابندیوں اور دباؤ کے ماحول میں مذاکرات ممکن نہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ”ابراہام معاہدے“ کو دھوکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اس کا کبھی حصہ نہیں بنے گا۔