Aaj Logo

شائع 12 اکتوبر 2025 01:51pm

کوویڈ ویکسین سے کینسر کا دعویٰ، جنوبی کوریا میں ہوئی ریسرچ کی حقیقیت کیا ہے؟

جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں کوویڈ ویکسینیشن سے کینسر کے مرض میں مبتلا ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے جس نے دنیا بھر کے طبی ماہرین کی توجہ حاصل کرنے سمیت انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جبکہ بعض ماہرین نے یہ دعویٰ درست تک قرار دیا ہے۔

گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ تیزی سے پھیل رہا ہے کہ جنوبی کوریا کے محققین کی ایک تحقیق نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ کوویڈ 19 ویکسین کینسر کے چھ اقسام کے خطرے میں اضافہ کرتی ہے۔

اس دعوے نے گمراہ کن معلومات کی ایک نئی لہر پیدا کر دی ہے، جس میں کئی بااثر شخصیات نے بھی اپنے تجربے کی بنیاد پر اِن الزامات کو درست ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔

یہ معاملہ شروع کیسے ہوا؟

یہ تحقیق گزشتہ ماہ 26 ستمبر کو بائیو میکر ریسرچ نامی اوپن ایکسیس جریدے میں شائع ہوئی تھی،جس میں جنوبی کوریا کے ہیلتھ انشورنس ڈیٹا بیس کے اعداد و شمار استعمال کیے گئے تھے اور یہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ویکسین لگوانے والے افراد میں ایک سال کے اندر کچھ اقسام کے کینسر کی تشخیص کا امکان نسبتاً زیادہ دیکھا گیا ہے۔

یہ محض ایک اعدادی مشاہدہ تھا، لیکن سوشل میڈیا پر اسے غلط طور پر پیش کیا گیا تھا کہ ویکسین کینسر کا باعث بنتی ہے۔

گمراہ کن مہم نے مخصوص اور چونکا دینے والے اعداد و شمار پھیلا کر لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی۔

وجیلینٹ فاکس نامی ایکس اکاؤنٹ پر رواں ماہ چھ ستمبر کو یہ دعویٰ کیا گیا کہ، ”تحقیق سے کینسر کے مجموعی خطرے میں 27 فیصد اضافہ ظاہر ہوا ہے۔ ایکس اکاؤنٹ نے چند اقسام کے کینسر کے اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر بھی پیش کیا، مثلاً پھیپھڑوں کے کینسر میں 53 فیصد اور پروسٹیٹ کینسر میں 69 فیصد اضافہ بتایا گیا تھا۔“

نکولس ہلشر جو خود کو ایپیڈیمیولوجسٹ کہتے ہیں، نے اس سے بھی آگے بڑھ کر غلط طور پر دعویٰ کیا کہ، “ویکسین سات اقسام کے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے، اور مختلف تحقیقات کو بلا جواز جوڑ کر یہ تاثر دیا کہ، ”ویکسین آنے کے بعد یہ تمام کینسرز نمایاں طور پر بڑھے ہیں۔“

معروف ڈاکٹر امل موہترا نے بھی اس تحقیق کو اہم اور تشویشناک قرار دیا، جس سے اس دعوے کو غیر ضروری وزن مل گیا۔

اِسی طرح چائلڈ ہیلتھ ڈیفینس نامی تنظیم نے بھی اس تحقیق پر مؤقف اپناتے ہوئے کینسر کی اقسام پھیلنے پر خدشہ ظاہر کیا۔

حقیقت کیا ہے؟

تاہم الجزیرہ کے فیکٹ چیکنگ یونٹ نے اس تحقیق کا بغور جائزہ لیا اور دریافت کیا کہ ویکسین کے خلاف مہم چلانے والوں نے تحقیق کے متن میں سے ایک نہایت اہم جملہ حذف کر دیا جو یہ تھا کہ (epidemiological association without causal relationship) یعنی “وبائیاتی تعلق بغیر کسی سببی ربط کے”۔

سائنسی اصطلاح میں ایپیڈیمیولوجیکل ایسوسی ایشن کا مطلب یہ ہے کہ دو واقعات میں ایک اعداد و شمار کی بنیاد پر تعلق تو موجود ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک واقعہ دوسرے کا سبب ہے۔

یہ غلطی ویکسین مخالف مہم میں بھی ہوئی جہاں اعدادی تعلق کو سببی ربط یعنی (جب ایک چیز دوسری چیز کی وجہ بنتی ہے) میں بدل دیا گیا اور ویکسین کو بلاجواز کینسر کا سبب قرار دیا گیا۔

کیا کوئی ثبوت ہے کووڈ ویکسین کینسر کا سبب بنتی ہے؟

دنیا بھر کے طبی و سائنسی اداروں نے واضح طور پر تصدیق کی ہے کہ کووڈ-19 ویکسین اور کینسر کے درمیان کسی بھی قسم کا تعلق موجود نہیں ہے۔

ایک معروف طبی جریدے بی ایم جے کے ماہرین نے کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ ویکسینز کینسر کا باعث بنتی ہیں، اور عالمی سطح پر کوویڈ ویکسین کے بعد کینسر کے کیسز میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

گلوبل ویکسین ڈیٹا نیٹ ورک کے مطابق ویکسین سے کینسر کی وبا پھیلنے کا تصور حیاتیات اور طبیعیات دونوں کے اصولوں کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق ایم آر ان اے ویکسینز نہ تو زندہ وائرس پر مشتمل ہیں، نہ ہی وہ انسانی خلیوں کے نیوکلئیس میں داخل ہوتی ہیں، لہٰذا وہ کینسر پیدا نہیں کر سکتیں۔

امریکا میں قائم نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ نے بھی واضح کیا ہے کہ، ”کووڈ-19 ویکسین کینسر پیدا نہیں کرتی، نہ ہی اس کے دوبارہ ہونے یا بڑھنے کا باعث بنتی ہے۔“

Read Comments