امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے سربراہ ایڈمرل بریڈ کوپر نے کہا ہے کہ انہوں نے حالیہ دورہ غزہ کے دوران جنگ کے بعد امن و استحکام قائم کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، تاہم انہوں نے اس تاثر کی واضح تردید کی کہ امریکی فوجی غزہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
ایڈمرل کوپر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں بتایا کہ وہ حال ہی میں غزہ سے واپس آئے ہیں، جہاں انہوں نے سینٹ کام کی نگرانی میں قائم کیے جانے والے ایک ’سول-ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر‘ کے قیام پر بات چیت کی۔
ان کے مطابق، یہ مرکز غزہ میں جنگ بندی کے بعد پائیدار استحکام کی کوششوں میں مدد دے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی کے لیے 200 امریکی اہلکاروں پر مشتمل ابتدائی دستہ اسرائیل پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔
ایڈمرل کوپر کے مطابق، امریکہ ایک کثیرالملکی ٹاسک فورس کی قیادت کرے گا، جو خطے میں تعینات ہوگی۔ اس فورس میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجی بھی شامل ہوں گے۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ امریکی فوجی براہِ راست غزہ میں تعینات نہیں کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا ”امریکی فوجی، ہمارے بیٹے اور بیٹیاں مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کی ذمہ داری، کمانڈر ان چیف کی ہدایات کے تحت، ایک تاریخی لمحے میں انجام دے رہے ہیں۔“
یاد رہے کہ ایڈمرل بریڈ کوپر کو رواں سال اگست میں امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کام) کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جو مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجی آپریشنز کی قیادت اور نگرانی کرتی ہے۔