انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے ایک بار پھر سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے فوراً بعد حماس کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہیے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسموٹریچ نے اپنی انتہا پسند انہ سوچ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کی مکمل تخفیفِ اسلحہ کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرنا ہوگی تاکہ آئندہ یہ تنظیم اسرائیل کے لیے کسی خطرے کا باعث نہ بن سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہم آرام نہیں کریں گے بلکہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ حماس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ ان کے مطابق ایسی جنگ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مفاد کے خلاف ہوگی۔
اسموٹریچ نے واضح کیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے، البتہ انہوں نے وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی اتحادی حکومت کو گرانے کی دھمکی دینے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم 6 اکتوبر سے پہلے کی خام خیالیوں میں دوبارہ نہ لوٹیں۔ جب تک حماس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، ہمیں اپنی جنگ جاری رکھنی ہوگی۔‘‘
دوسری جانب، مصری میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پا چکا ہے اور اس پر باضابطہ دستخط آج متوقع ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ جنگ بندی کے تحت اتوار یا پیر تک غزہ سے تقریباً 20 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے۔