Aaj Logo

شائع 07 اکتوبر 2025 08:26pm

پی پی سے تنازع کے حل کیلئے ن لیگ متحرک: وزیراعظم کی واپسی تک انتظار کا مشورہ، معاملات حل کرنے کی یقین دہانی

پیپلز پارٹی سے تنازع کے حل کے لیے مسلم لیگ (ن) کے رہنما سرگرم ہوگئے، لیگی رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کو وزیراعظم کی واپسی تک انتظار کا مشورہ دے دیا اور شہباز شریف کو پیپلز پارٹی سے بات چیت کی صورت حال سے آگاہ کردیا۔ دوسری طرف پیپلزپارٹی نے بات چیت سے معاملات کے حل کے لیے رضا مندی ظاہر کردی۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان پارلیمانی امور پر اختلافات ختم کرنے اور سیاسی ڈیڈلاک کے خاتمے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پسِ پردہ رابطوں کا آغازکردیا ہے تاکہ پارلیمان کی ورکنگ کو معمول پرلایا جا سکے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد پارلیمانی تعطل ختم کرنے کے لیے سیاسی رابطے تیز ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، قائم مقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس سلسلے میں متحرک ہو گئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ان چاروں سینئر شخصیات نے پیپلز پارٹی کی قیادت سے متعدد رابطے کیے ہیں تاکہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح کیا ہے کہ اس کا مقصد نظام کو نقصان پہنچانا نہیں تاہم وہ اپنے عزت و وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔

پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ پارلیمان کی ورکنگ کو معمول پر لانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کو سب سے پہلے ان کے تحفظات دور کرنے ہوں گے۔

سینئر (ن) لیگی رہنماؤں نے پیپلز پارٹی سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور وزیراعظم شہباز شریف کی وطن واپسی کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ن لیگی رہنماؤں نے وزیراعظم کو پیپلز پارٹی سے جاری رابطوں اور پیش رفت سے آگاہ کر دیا ہے اور شہباز شریف وطن واپسی پر ذاتی طور پر خود تنازعے کے حل میں کردار ادا کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان سے بھی رابطہ کیا ہے، ایمل ولی نے اس موقع پر سیکیورٹی واپس لیے جانے سمیت دیگرتحفظات سے لیگی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) نے انہیں بھی وزیراعظم شہباز شریف کی واپسی پر معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

Read Comments