2025 کے نوبیل انعام برائے طب کے اعلان کے موقع پر ایک دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی، انعام جیتنے والوں میں سے ایک نے کمیٹی کی کال کو اسپیم سمجھ کر کاٹ دیا، جب کہ دوسرا اس وقت پہاڑوں میں ہائیکنگ پر تھا اور اپنی کامیابی سے بے خبر رہا۔
اسکائی نیوز کے مطابق امریکی سائنس دان میری برنکاؤ کو سویڈن سے نوبیل انعام کمیٹی کی کال موصول ہوئی تو انھیں لگا یہ کوئی غیر ضروری یا مشکوک نمبر ہے، اس لیے انھوں نے جواب نہیں دیا۔
بعد میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک فوٹوگرافر نے صبح سویرے ان کے گھر جا کر بتایا کہ وہ نوبیل انعام جیت چکی ہیں۔ ڈاکٹر برنکاؤ نے ہنستے ہوئے کہا، “فون پر سویڈن کا نمبر دیکھا تو سوچا، یہ کوئی اسپیم ہوگا!”
ان کے ساتھی سائنس دان فریڈ ریمزڈیل سے کمیٹی رابطہ نہ کر سکی کیونکہ وہ اُس وقت ہائیکنگ ٹرپ پر تھے۔ ان کی کمپنی سونوما بایوتھیراپیوٹکس کے سی ای او جیف بلو اسٹون نے انھیں “انتہائی منکسرالمزاج شخصیت” قرار دیا اور کہا کہ “اب ہمیں ان کی کامیابی کا جشن ان کی طرف سے منانا ہوگا۔”
یہ ایوارڈ میری برنکاؤ، فریڈ ریمزڈیل اور جاپانی سائنس دان شیمن ساکاگوچی کو مدافعتی نظام پر ان کی تحقیق کے اعتراف میں دیا گیا ہے، جس سے خود کار امراض اور کینسر کے علاج کے نئے راستے کھلے ہیں۔
نوبیل کمیٹی کے چیئرمین اولے کامپے کے مطابق ان سائنس دانوں کی دریافتوں نے یہ سمجھنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا کہ ہمارا مدافعتی نظام خود جسم پر حملہ کیوں نہیں کرتا۔
اسکائی نیوز کے مطابق یہ 2025 کے نوبیل انعامات کے سلسلے کا پہلا اعلان تھا۔ طبیعیات کا انعام منگل، کیمیا (کیمسٹری) کا بدھ، ادب کا جمعرات، امن کا جمعہ اور معیشت کا انعام 13 اکتوبر کو دیا جائے گا۔
ایوارڈ تقریب 10 دسمبر کو اسٹاک ہوم میں منعقد ہوگی، وہی دن جو نوبیل انعام کے بانی الفریڈ نوبیل کی برسی ہے۔ الفریڈ نوبیل 1896 میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ سویڈن کے امیر صنعت کار اور ڈائنامائٹ کے موجد تھے۔
ان تینوں سائنس دانوں کے درمیان 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 8 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈ یا 33 کروڑ روپے) کی انعامی رقم تقسیم کی جائے گی۔
گزشتہ روز کوانٹم فزکس میں انقلابی تجربات پر امریکی سائنس دانوں جان کلارک، مشیل ڈیوریٹ اور جان مارٹینِس کو نوبیل انعام برائے طبیعیات سے نوازا گیا تھا۔