ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف فیصلہ دینے والی جج کو موت کی دھمکیاں ملنے کے بعد گھر میں پراسرار طور پر آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں ان کے شوہر اور بیٹا جھلس کر زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، 69 سالہ جج گڈسٹین کے جنوبی کیرولائنا میں ساحلی علاقے ایڈسٹو بیچ میں واقع گھر میں اچانک آگ لگ گئی۔ واقعے کے وقت جج خود گھر پر موجود نہیں تھیں، جبکہ ان کے 81 سالہ شوہر، سابق سینیٹر آرنلڈ گڈسٹین اور ان کا بیٹا بھی گھر میں موجود تھے۔
آگ اس قدر تیزی سے پھیلی کہ اہلِ خانہ کو بالائی منزلوں سے کھڑکیوں یا بالکونی سے چھلانگ لگا کر جان بچانی پڑی۔ دونوں زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
امدادی اداروں کے مطابق، آگ کا آغاز ایک ممکنہ دھماکے سے ہوا، اور اب حکام اس بات کی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا یہ واقعہ حادثاتی تھا ارادتی طورگھر میں آگ لگائی گئی۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب جج ڈیان گڈسٹین نے گزشتہ ماہ ایک متنازع عدالتی فیصلہ سناتے ہوئے جنوبی کیرولائنا الیکشن کمیشن کو وفاقی حکومت کو ووٹرز کے حساس ڈیٹا کی فراہمی سے روک دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ کے محکمہ انصاف نے ریاستی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ 33 لاکھ سے زائد ووٹرز کی ذاتی معلومات فراہم کریں، جن میں نام، پتے، تاریخِ پیدائش، ڈرائیونگ لائسنس نمبرز اور سوشل سیکیورٹی نمبرز شامل تھے۔
حکومت ان معلومات کا موازنہ امیگریشن ڈیٹا بیس سے کرنا چاہتی تھی تاکہ غیر قانونی ووٹنگ کی جانچ کی جا سکے۔
اس کیس میں مقامی ووٹر این کروک نے عدالت سے رجوع کیا تھا، جس پر جج گڈسٹین نے فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت کو ڈیٹا کی فراہمی پر عارضی پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم، کچھ دن بعد ریاستی سپریم کورٹ نے جج گڈسٹین کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے کے بعد جج کو سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور انہیں مبینہ طور پر جان سے مارنے کی متعدد دھمکیاں بھی دی گئیں، جن کی رپورٹ خفیہ اداروں کو دی گئی تھی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب جج کو عدالتی فیصلے کے بعد قتل کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں، اب حکام اس پہلو کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا یہ آگ قتل کی دھمکیوں سے جڑا کوئی انتقامی قدم تو نہیں۔