وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان ملائیشیا کے ساتھ مشترکہ منصوبوں اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے ذریعے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتا ہے، تاکہ دونوں ممالک اپنی مہارتوں کو ایک دوسرے کے فائدے کے لیے بروئے کار لا سکیں۔
پیر کو کوالالمپور میں اپنے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ میرا آپ کے عظیم ملک کا پہلا دورہ ہے، مگر سچ کہوں تو جیسے ہی ہم یہاں پہنچے ایسا لگا جیسے ہم اپنے لوگوں کے درمیان ہیں۔ یہاں کے چہرے مانوس اور دل گرم جوش ہیں، جیسے برسوں پرانا خاندانی رشتہ ہو۔‘
وزیراعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان انتہائی نتیجہ خیز اور مثبت مذاکرات ہوئے جن میں دوطرفہ تعلقات کے علاوہ بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’مجھے خوشی ہے کہ تقریباً تمام اہم معاملات پر ہمارے خیالات یکساں ہیں۔‘‘
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) اور اقتصادی ترقی کے دیگر شعبوں میں ملائیشیا کے تجربات سے سیکھنا چاہتا ہے۔
ان کے مطابق ’پاکستان ملائیشیا کے ساتھ نہ صرف آپ کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے بلکہ مشترکہ منصوبوں اور دوطرفہ مفاد کے پروگرامز میں شرکت چاہتا ہے جہاں پاکستانی اور ملائیشین ماہرین مل کر کام کر سکیں۔‘
وزیراعظم نے بتایا کہ اس وقت تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی ملائیشیا میں آباد ہیں جو وہاں کی معیشت اور قومی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ سب مل کر ہمیں امید دلاتے ہیں کہ ہم اپنے امکانات کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر اپنی معیشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور مشترکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں۔‘
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انور ابراہیم کی کتاب ”اسکرپٹ“ (Script) کا اردو ترجمہ بھی متعارف کرایا، جو پائیداری، جدت، تحقیق اور ترقی کے حوالے سے ان کے وژن پر مبنی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’یہ وہ اقدار ہیں جنہیں بھائی انور ابراہیم نے اس کتاب میں قلم بند کیا ہے، اور یہ پیغام سرحدوں سے ماورا ہو کر آنے والی نسلوں تک پہنچے گا۔‘
ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے اپنے خطاب میں شہباز شریف کو ’’بھائی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (STEM) کے شعبوں میں جو ترقی حاصل کی تھی، وہ مسلم ممالک میں سب سے نمایاں تھی اور اس استعداد کار کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اب جب کہ ہمارے ملک میں استحکام آ چکا ہے، ہم پاکستان کے ساتھ آئی ٹی، سائنس اور دیگر شعبوں میں مزید تعاون کے خواہاں ہیں۔‘
انور ابراہیم نے فلسطین اور غزہ کے مسئلے پر پاکستان کے واضح اور اصولی مؤقف کو بھی سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے حوالے سے مثبت نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔ اگرچہ ملائیشیا کو کچھ تحفظات ہیں، لیکن کم از کم جنگ بندی، اور صہیونی اسرائیلی حکومت کے بے لگام بمباری و قتل عام کے خاتمے کے حوالے سے ہمارا اور پاکستان کا مؤقف ایک ہے، جو آج دنیا کے بیشتر ممالک کا بھی مؤقف بن چکا ہے۔‘
پریس کانفرنس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کو پُتراجایا میں واقع پردانا پُترا کمپلیکس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جو ملائیشین وزیراعظم کے دفتر کا مقام ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف اتوار کو ملائیشیا کے سرکاری دورے پر پہنچے تھے، جہاں ان کا استقبال وزیرِ اطلاعات و مواصلات فیہمی فاضل، پاکستان کے ہائی کمشنر سید احسن رضا شاہ اور سفارتی عملے نے کیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے مطابق اس دورے کے دوران مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے تاکہ تجارت، آئی ٹی، ٹیلی کام، حلال انڈسٹری، سرمایہ کاری، تعلیم، توانائی، انفراسٹرکچر اور ڈیجیٹل معیشت جیسے شعبوں میں تعاون بڑھایا جا سکے۔
اس کے علاوہ دونوں رہنما عوامی سطح پر روابط کو مزید مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کے درمیان نئے مواقع تلاش کرنے پر بھی اتفاق کریں گے۔